ایمز ٹی وی(تجارت) لاہور، کراچی اور اسلام آباد کے تین ایئرپورٹس کا منافع چھ سال میں بڑھ کر 4گنا ہوگیا، اس کے باوجود حکومت آؤٹ سورس کے ذریعے انھیں پرائیویٹ کرنے پر تلی بیٹھی ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کی طرف سے رواں ماہ اشتہار شائع کرایاگیاکہ ملک کے 3 بڑے ایئرپورٹس جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی، علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ لاہور اور نیو اسلام آباد ایئرپورٹ اسلام آباد کے آپریشن مینجمنٹ اور ڈیولپمنٹ کے تمام امور کیلیے بیرونی ذرائع کے استعمال کیلیے تجربہ کار کمپنیوں سے درخواستیں مانگی گئی ہیں۔
ڈائریکٹر فنانس کی طرف سے ڈائریکٹر کمرشل اسٹیٹ، ایڈیشنل ڈائریکٹر انٹرنل آڈٹ اور اسٹاف افسر اڈیشنل ڈی جی سول ایوی ایشن کو لکھے گئے خط میں اگلے 15سال کی آؤٹ سورسنگ کیلئے ضروری تیاری کرنے کا لکھا گیا ہے۔ تاہم اس حوالے سے ایکسپریس کو دستیاب دستاویزات کے مطابق 2015-16 کے دوران کراچی ایئرپورٹ سے 22 ارب 48کروڑ 10 لاکھ، لاہور ایئرپورٹ سے 15ارب 14کروڑ 80لاکھ اور اسلام آباد ایئرپوٹ سے 9ارب ایک کروڑ 60لاکھ روپے کا سالانہ منافع ہوا۔ چھ سال قبل مالی سال 2010-11 ان تینوں ایئرپورٹس سے سول ایوی ایشن کو مجموعی طور پر 11ارب 83 کروڑ 70لاکھ روپے منافع ہوا تھا جس میں ہر سال بتدریج اضافہ ہوا اور چھ سال کے دوران منافع میں 4گنا اضافہ کے بعد یہ منافع موجودہ شرح تک پہنچا۔
ادھر سول ایوی ایشن ذرائع کے مطابق اس قدر سالانہ منافع دینے والے قومی ادارے کی نجکاری سمجھ سے بالاتر ہے جبکہ ایئرپورٹس ملک کی حساس ترین مقامات ہوتے ہیں جن کو پرائیویٹ کرنے سے سیکیورٹی کے مسائل بھی جنم لیں گے۔ سول ایوی ایشن کے افسران کی تنظیم کوپ، ایئر ٹریفک کنٹرولرز کی گلڈ اور ایمپلائیز سی بی اے یونین نے پرائیویٹائزیشن کے خلاف تحریک چلانے اسلم راؤ کی سربراہی میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی دیدی ہے جو آج سے باقاعدہ میٹنگز کا آغاز کررہی ہے۔
سول ایوی ایشن کے ترجمان ڈپٹی ڈی جی ایئرپورٹ سروسز عامر محبوب سے رابطے پر کہاکہ ڈی جی صاحب سے بات کیے بغیر کوئی مؤقف نہیں دے سکتا تاہم آؤٹ سورسنگ سے منافع سمیت دیگر معاملات میں بہتری آئے گی۔