ایمز ٹی وی(تجارت) پاک افغان باڈر بند ہونے پر کراچی بندرگاہ پر کسٹم نے گوسلو پالیسی اختیار کرلی ۔ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی مد میں ماہانہ 3 ہزار سے ساڑے تین ہزار کنٹینرز اور یومیہ سو سے زائد کنٹینرز کی آمد ورفت ہوتی ہے ۔
کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں باڈر پر کنٹینرز کو رکھنے اور ان کے حفاظت کا بڑا مسئلہ ہے ۔ کراچی پورٹ سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے کنٹینرز کو ’’گو سلو ‘‘ پالیسی کے تحت چلایا جائے گا ۔
افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے کراچی کسٹم ایجنٹس ایسوسی ایشن کے سینئر ممبر قاضی زاہد کا کہنا ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر ماہانہ3 ہزار سے 3500 ہزار کنٹینرز کی آمد و رفت ہوتی ہے ، افغان ٹرانزٹ کا 40 فیصد کارگو کراچی، کوئٹہ اور چمن سے جاتا ہے ۔60 فیصد افغان ٹرانزٹ کا کارگو پشاور ،تورخم سے جاتا ہے ۔ افغانی تاجروں کی شپمنٹ بھی پائپ لائن میں ہے، مزید مال بھی آنے والا ہے ۔
دوسری جانب افغانستان سے واپس خالی آنے والے کنٹینرز بھی باررڈ پر رکے ہوئے ہیں ۔کسٹم ایجنٹس کے سنیئر ممبر کا کہنا ہے کہ پورٹ پر مال روکنے پر بھاری کرایہ اور ٹرمینل چارجز لگتے ہیں ۔
40 فٹ کے ایک کنٹینر پر 5 ہزار روپے یومیہ اور 20 فٹ کنٹینر پر 2500 روپے تک کرایہ دینا پڑتا ہے جبکہ شپنگ لائن کے کنٹینرز پر ڈٹینشن کی مد میں سو سے دو سو ڈالر وصول کیا جاتا ہے ۔بارڈ بند ہونے پر کوئی بھی کنٹینر لے جانے کے لئے بھی تیارنہیں ہے۔