اتوار, 24 نومبر 2024


کھا د کی قیمتوں میں ممکنہ اضا فے کا نو ٹس

 

ایمز ٹی وی (تجا رت ڈیسک) وفاقی حکومت نے بین الاقوامی مارکیٹ میں کھاد کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ملک میں کھاد کی قیمتوں میں ممکنہ اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔ وفاقی حکومت نے کاشتکاروں کو رعایتی قیمت پر کھاد کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے صوبوں کی مشاورت سے کاشتکاروں کو کھاد پر 300 روپے فی بوری سبسڈی دی جارہی ہے اور رواں مالی سال کے دوران کاشتکاروں کو رعایتی قیمت پر کھاد کی فراہمی جاری ہے۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں ڈی اے پی کی قیمت 350 ڈالر سے 353 ڈالر فی میٹرک ٹن تھی اور اس قیمت پر درآمدی ڈی اے پی کاشتکاروں 300 روپے فی بوری کے حساب سے سبسڈی کے ساتھ رعایتی قیمت پر دی جارہی ہے جبکہ نیشنل فرٹیلائزر ڈیولپمنٹ سینٹر کی جانب سے حال ہی میں اسٹڈی کروائی گئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں ڈی اے پی کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان ہے اور ڈی اے پی کی قیمت میں کچھ اضافہ ہوا ہے جس کا جائزہ لینے کے لیے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے آج (منگل) اعلی سطح کا اجلاس طلب کیا ہے۔ مذکورہ اجلاس کی صدارت وفاقی سیکریٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی کریں گے اور اس اجلاس میں ڈی اے پی کی ملک میں لاگو قیمتوں اور اجلاس میں ملک میں موجود کھاد کے ذخائر اور کھاب کی طلب و رسد سمیت دیگر اہم معاملات کا جائزہ لیا جائے گا۔سلام آباد: وفاقی حکومت نے بین الاقوامی مارکیٹ میں کھاد کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ملک میں کھاد کی قیمتوں میں ممکنہ اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔ ’ بین الاقوامی مارکیٹ میں ڈی اے پی کی قیمت 350 ڈالر سے 353 ڈالر فی میٹرک ٹن تھی اور اس قیمت پر درآمدی ڈی اے پی کاشتکاروں 300 روپے فی بوری کے حساب سے سبسڈی کے ساتھ رعایتی قیمت پر دی جارہی ہے جبکہ نیشنل فرٹیلائزر ڈیولپمنٹ سینٹر کی جانب سے حال ہی میں اسٹڈی کروائی گئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں ڈی اے پی کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان ہے اور ڈی اے پی کی قیمت میں کچھ اضافہ ہوا ہے جس کا جائزہ لینے کے لیے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے آج (منگل) اعلی سطح کا اجلاس طلب کیا ہے۔ دستاویز کے مطابق مذکورہ اجلاس کی صدارت وفاقی سیکریٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی کریں گے اور اس اجلاس میں ڈی اے پی کی ملک میں لاگو قیمتوں اور اجلاس میں ملک میں موجود کھاد کے ذخائر اور کھاب کی طلب و رسد سمیت دیگر اہم معاملات کا جائزہ لیا جائے گا۔.

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment