ایمز ٹی وی(بزنس) اقوام متحدہ نے ایشیا اور بحرالکاہل کے لیے اقتصادی اور سماجی جائزہ رپورٹ کا اجرا کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اقتصادی نمو 2015ء میں 5.1 فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے، افراط زر میں کمی آئی اور بجٹ خسارہ پر قابو پایا جارہا ہے، غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں نمایاں بہتری آئی جبکہ پاکستان میں مارکیٹ کے اعتماد میں بہتری دکھائی دیتی ہے۔
اقوام متحدہ کے سماجی و اقتصادی کمیشن برائے ایشیا و بحرالکاہل (ای ایس سی اے پی) کے میکرو اکنامک، پالیسی اینڈ انیلسز سیکشن کے سابق سربراہ ڈاکٹر محمد حسین ملک نے جمعرات کو یہاں اقوام متحدہ انفارمیشن سینٹر میں انسٹ میں ڈین اسکول آف سوشل سائنسز پروفیسر اشفاق حسن خان اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس ڈی پی آئی ڈاکٹر عابد قیوم سلہری کے ہمراہ ’’ایشیا اور بحرالکاہل کے بارے میں اقتصادی اور سماجی سروے 2015ء ‘‘ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی قلت اور دیگر ڈھانچہ جاتی رکاوٹوں پر قابو پانے کیلیے جزوی طور پر حکومت کی اہم کوششوں کی بدولت آنے والے برسوں میں پاکستان کی اقتصادی نمو بہتر ہونے کی توقع ہے تاہم ملک کے تمام حصوں اور معاشرے کے طبقات تک اس کے ثمرات پہنچانے کے لیے اس معاشی نمو کوزیادہ جامع اور وسیع البنیاد بنانے کی فوری ضرورت ہے۔
’’پائیدار ترقی کے لیے نمو کو زیادہ جامع بنانا‘‘ کے عنوان سے اس سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ خطے کی ترقی پذیر اقوام میں اقتصادی نمو گزشتہ سال کی 5.8 فیصد کی شرح کے مقابلے میں رواں سال 2015ء میں معمولی اضافے کے ساتھ 5.9 فیصد ہوگی۔
سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اقتصادی نمو 2014ء میں بڑھ کر 4.1 فیصد ہوگئی جو گزشتہ تین برسوں میں اوسطاً 3.4 فیصد تھی۔ پروفیسر حسن خان نے جامع اقتصادی نمو کی بحالی کے لیے ملک کی مالیاتی اور زری پالیسی میں ردوبدل کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ پائیدار ترقی کے لیے بڑے پیمانے پر اقتصادی استحکام اور نچلی سطح پر اس کے ثمرات پہنچانا بہت ضروری ہے۔دریں اثناء بینکاک میں سروے کا اجراء کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سماجی و اقتصادی کمیشن برائے ایشیا و بحرالکاہل (ای ایس سی اے پی) کی ایگزیکٹو سیکریٹری ڈاکٹر شمشاد اختر نے معیاری نمو کے فروغ اور خطے میں مشترکہ خوشحالی کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا جب کہ علاقائی پالیسی سازوں سے کہا کہ وہ عوامی بہبود میں اضافے کے لیے بہتر ماحولیاتی و سماجی نتائج کے حصول کیلیے ملے جلے اقدامات اختیار کرکے ہم آہنگ اور جامع نمو کو فروغ دیں۔