جمعہ, 22 نومبر 2024


میٹرواورنج ٹرین کوبجلی سےچلانےکافیصلہ

اسلام آباد:  صوبائی دارالحکومت میں  میٹرواورنج ٹرین پروجیکٹ کو پہلی مرتبہ بجلی سے چلانے کا آغاز آج سے کیا جا رہا ہے یہ  ٹرانسپورٹ کے شعبے کا مہنگا ترین اور میگا پرو جیکٹ ہےموجودہ حکومت نے اس ٹرین کو بجلی سے چلانے کا فیصلہ کیا ہے  اس ٹرین کو فراہم کی جانے والی بجلی کا سارا  بوجھ سرکاری خزانہ اٹھائے گا

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی  16 مئی 2018 کو سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے بھی ٹیسٹ رن کیا تھا جو اسلام پارک سٹیشن سے لکشمی چوک تک کیا گیا تھا مگر وہ ٹیسٹ رن ڈیزل پر چلنے والے لوکو موٹو انجن کے ذریعے کیا گیا تھا

اب تک کی اطلاعات کے مطابق   میٹرو ٹرین کو چلانے کے لئے ٹریک پر پاور ہاؤسز بنائے گئے ہیں۔ یو آئی ٹی سٹیشن اور ملتان روڈ سٹیشن کے پاور ہاؤسز کو 54، 54 میگاواٹ بجلی فراہم کی جائے گی۔ اس طرح میٹرو اورنج ٹرین کو چلانے کے لیے مجموعی طور پر ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی جانب سے لیسکو سے 108 میگا واٹ بجلی کی ڈیمانڈ کی گئی تھی جو لیسکو کی جانب سے پوری کر دی گئی ہے۔

لیسکو کی جانب سے اورنج لائن ٹریک کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی کے لئے ہر پاور سٹیشن پر 132 کے وی کے چار سرکٹ سے بجلی فراہم کی جائے گی جس سے ٹرین کو چوبیس گھنٹے بجلی میسر ہوگی۔ تاہم 108 میگاواٹ بجلی کے استعمال سے سرکاری خزانے کو خاصا بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔

اعدادوشمار کے مطابق اورنج ٹرین اپنے منظور شدہ لوڈ کے مطابق بجلی استعمال کرتی ہے تو سالانہ 13 ارب 30 کروڑ جبکہ ماہانہ ایک ارب دس کروڑ روپے بل کی مد میں ادا کرنا ہونگے۔ اورنج لائن ٹرین کو لیسکو کی جانب سے کمرشل ریٹ لگایا جائے گا جو 13 روپے فی یونٹ ہو گا۔ ماہر برقیات کے مطابق اورنج ٹرین کے استعمال میں آنے والی 108 میگا واٹ بجلی لیسکو کے 1 لاکھ 50 ہزار سے زائد صارفین کے برابر ہے۔ چیف ایگزیکٹو لیسکو مجاہد پرویز چٹھہ کا کہنا ہے کہ لیسکو کے پاس بجلی کی کوئی کمی نہیں ٹرین کو 108 میگا واٹ تک بجلی دینے سے بھی عوام کو دی جانے والی بجلی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

 

 

 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment