ایمز ٹی وی (بزنس) قومی آمدن کے شعبوں میں صنفی توازن نہ ہونے کی وجہ سے آبادی میں 50فیصد کی حصہ دار پاکستانی خواتین کا مجموعی قومی پیداوار میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔
آئی ایم ایف کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی قومی آمدن میں خواتین کا کردار نہ ہونے کی وجہ سے جی ڈی پی کو سالانہ 30فیصد کا نقصان پہنچ رہا ہے۔ قومی آمدن میں صنفی عدم توازن کے لحاظ سے پاکستان کا شمار دنیا کے دوسرے سب سے پست ملک کے طور پر کیا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ثقافتی پس منظر کی وجہ سے خواتین کا قومی آمدن میں محدود کردار بتدریج بڑھایا جاسکتا ہے جس سے قومی معیشت کو فائدہ پہنچے گا قومی آمدن میں صنفی توازن پیدا کرکے جی ڈی پی میں 30فیصد تک اضافے کے بھرپور معاشی ثمرات حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
سال 2012میں پاکستان کی قومی آمدن میں خواتین کا حصہ 24فیصد تھا جو جنوبی ایشیا کے اوسط تناسب 32فیصد اور کم آمدن والے ممالک کے اوسط تناسب 69فیصد سے بہت کم ہے۔
قومی آمدن میں خواتین کے کردار کی پیمائش کے لیے ورلڈ اکنامک فورم کے متعارف کردہ گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس میں پاکستان دوسرا آخری ملک ہے۔