ایمز ٹی وی (بزنس) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے موبائل انٹرنیٹ پر ٹیکسوں کی بھرمار کو پاکستان میں براڈ بینڈ کے فروغ کی راہ میں سب سے بڑا چیلنج قرار دے دیا ہے۔ پہلی سہ ماہی جائرہ رپورٹ میں اسٹیٹ بینک نے کہاکہ پاکستان میں ٹیلی کام سیکٹر میں داخل ہونے والی کمپنیوں کو بلند لاگت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس کے ساتھ مہنگی ڈیوائسز، فکسڈ لائن انفرااسٹرکچر کی پست صورتحال، ٹیلی کام آلات کی درآمد پر عائد ٹیکسوں کی بلند شرح اس شعبے میں سرمایہ کاری اور پہلے سے موجود کمپنیوں کے کاروبار کی توسیع سمیت موبائل اور انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم دور دراز علاقوں تک سہولت کی فراہمی میں چیلنج بنے ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ چند سال کے دوران براڈ بینڈ صارفین کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے تاہم کمپنیوں کے درمیان سخت مسابقت اور ٹیکسوں کی بلند شرح کی وجہ سے موبائل فون صارفین کی تعداد کے لحاظ سے براڈ بینڈ کے استعمال میں اضافہ ناکافی ہے، ملک میں موبائل فون کے مجموعی صارفین کی تعداد 13کروڑ تک پہنچ چکی ہے تاہم براڈ بینڈ سروس استعمال کرنے والوں کی تعداد 2کروڑ 12لاکھ تک محدود ہے، اس طرح اب بھی 10کروڑ 30 لاکھ کے قریب صارفین پر مشتمل وسیع مارکیٹ باقی ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ سے قبل ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف بھی پاکستان میں ٹیکسوں سے متعلق اپنے حالیہ جائزوں میں پاکستان میں ٹیکسوں کی بلند شرح، پیچیدہ نظام ، ٹیکسوں کی چھوٹ اور رعایت کے مضمرات کو کاروباری لاگت میں اضافے کی وجہ قرار دے چکے ہیں۔ ورلڈ بینک کی ’’ڈیجیٹل ڈیویڈنڈ‘‘ کے عنوان سے جاری رپورٹ میں بھی پاکستان کو کنیکٹیوٹی کے لحاظ سے پیچھے رہ جانے والے دنیا کے 5ملکوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔