ایمز ٹی وی (تعلیم /کراچی ) صوبے کی تین بڑی جامعات ڈائو، سندھ اور جامعہ کراچی میں وائس چانسلر کی تقرری کا معاملہ طول پکڑ گیا اور 2016 گزرنے کے باوجود تینوں جامعات میں وائس چانسلرکا تقرر نہیں ہوا۔
دسمبر کےا ٓخری ہفتے میں جامعہ سندھ کے ایک پروفیسر نے عدالت عالیہ میں درخواست دی جس پر عدالت نے تینوں جامعات میں ایک ماہ کے اندر مستقل وائس چانسلر مقرر کرنے کی ہدایت کی تو جامعہ کراچی اور سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے عہدے کے تین تین امیدواروں کے انٹرویوز وزیراعلیٰ سندھ سے کرادیئے گئے لیکن طویل ترین عرصے سے خالی ڈائو یونیورسٹی کو پھر چھوڑ دیا گیا۔
کیونکہ اگر ڈائو یونیورسٹی میں پہلے تین امیدواروں کے انٹرویوزکرائے جاتے تو ڈاکٹر نوشاد شیخ ڈائو کے وائس چانسلر کی دوڑ سےباہرہو جاتے چنانچہ سیکرٹری بورڈ وجامعات نوید شیخ ڈائو کیلئے وزیراعلیٰ سندھ سے انٹرویوز نہیں کرائے۔
ڈائو یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے عہدے کیلئے اب تک دو بار انٹرویوز ہو چکے ہیں اور دونوں مرتبہ میرٹ پر پروفیسر ڈاکٹر سعید قریشی نمبر ون آئے ، ڈاکٹر نوشاد شیخ دوسرے اور ڈاکٹر عمر فاروق تیسرے نمبر پر رہے لیکن دوسرے نمبر پر آنے والے امیدوار ڈاکٹر نوشاد شیخ کی تقرری بطور وی سی کر دی گئی جس پر میرٹ پر نمبر ون آنے والےپروفیسر سعید قریشی عدالت چلے گئے اور عدالت نے ڈاکٹر نوشاد شیخ کی تقرری کالعدم قرار دیدی۔
بعدازاں امیدواروں کے دوبارہ انٹرویوز ہوئے جس کے نتیجے میں ڈاکٹر نوشاد شیخ پہلے تین امیدواروں میں بھی شامل نہیں ہو پائے مگر اس کے باوجود ایک سال کے لئے ڈاکٹر نوشادشیخ، کو ڈائو کا وائس چانسلر مقرر کر دیا گیا لیکن مدت 4 سال کے بجائے ایک سال ہونے کے بعد ڈاکٹر نوشاد اس تقرری پر راضی نہیں ہوئے ا دوران وزیراعلیٰ سندھ کے سیکرٹری بورڈزوجامعات ڈاکٹر اقبال درانی کو سبکدوش کردیا گیا جس کے بعد ڈاکٹر نوشاد شیخ کے بھائی نوید شیخ کو پہلے سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کا چیئرمین مقرر کر دیا گیا اور پھر انہیں وزیراعلیٰ سندھ کےسیکرٹری بورڈز وجامعات کے عہدے کا بھی چارج دیدیا گیا اس طرح انھیں دو عہدے مل گئے۔
وزیراعلیٰ ہائوس کے ذرائع کے مطابق ڈائو میڈیکل یونیورسٹی میں میرٹ پرنمبر ون آنے والے پروفیسر سعید قریشی کی بطور وائس چانسلر تقرری کرنے کے بجائے سندھ حکومت نے ڈائو میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا اشتہار دوبارہ مشتہر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔