ایمز ٹی وی (تعلیم /کراچی) وزیر اعلیٰ ہائوس کے سیکرٹریٹ بورڈ و جامعات کی ناقص کار کردگی کے باعث جامعہ کراچی میں میرٹ پر وائس چانسلر کی تقرری کا معاملہ سنگین صورتحال اختیار کرگیا ہے ۔ گورنر ہاؤس کی جانب سے جامعہ کراچی اور جامعہ سندھ میں وائس چانسلر کی تقرری سے متعلق نوٹیفکیشن روکے جانے کے بعد جامعہ کراچی کے سینئر پروفیسر، سابق ڈین آف سائنس وائس چانسلر کے امیدوار سید عارف کمال نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو خط تحریر کیا ہے جس میں جامعہ کراچی کیلئے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں وائس چانسلر کے انٹرویو لینے پر اپنے عدم اعتماد کا اظہار کیا ہےخط میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ہونے والے حتمی انٹرویو کے حوالے سے وہ مطمئن نہیں وہ چارمرتبہ گولڈ میڈل حاصل کرچکے ہیں،ڈین فیکلٹی آف سائنس اور فیکلٹی آف انجینئرنگ کی حیثیت سے خدمات سر انجام دے چکے ہیں اور 29اپریل2016ء میں قائم مقام وائس چانسلر جامعہ کراچی کے فرائض بھی انجام دیئے تھے جبکہ 29اپریل 2016ء کو ہونے والےتلاش کمیٹی کے انٹرویو میں میرٹ لسٹ پردوسرے نمبر پرتھا،خط میں کہا گیا ہے کہ ان کی کارکردگی مثالی رہی، قائم مقام وائس چانسلر کی حیثیت سے سلیکشن بورڈ اور دیگر اداروں کے اجلاس مقررہ وقت پر منعقد کرویئے اس کے علاوہ بحیثیت ڈین کام کرتے ہوئے ریسرچ گرانٹ مقرر ہ وقت پر استعمال کرائیں خط میں کہا گیا ہے کہ وائس چانسلر کے حتمی امیدواروں کے انٹرویو میں شامل تھا لیکن نظر انداز کیا گیا جبکہ مجھے جامعہ کراچی کا وسیع تر انتظامی اور اکیڈمک تجربہ ہے چنانچہ میرے ساتھ انصاف کیا جائے۔ واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ ہاوس کے سیکرٹری بورڈ و جامعات کا عہدہ خالی ہے اور اس اہم ترین عہدے کا اضافی چارج سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے سیکرٹری نوید شیخ کے پاس ہے جس کی وجہ سے مسائل پیدا ہورہے ہیں نہ تو وقت پر جامعات کے وائس چانسلر کی تقرری ہو پارہی ہے نہ ہی تعلیمی بورڈز میں صورتحال ٹھیک ہے تمام اہم عہدے خالی پڑے ہیں۔ یاد رہے کہ گورنر ہاوس نے جامعہ کراچی اور جامعہ سندھ میں وائس چانسلر کی تقرری سے متعلق بے قاعدگیوں اور ، غلط نمبرنگ اور سابق چیف سیکرٹری فضل الرحمان کی جانب سے دئے گئے نمبر شامل نہ کئے جانے پر وزیر اعلیٰ ہائوس کی جانب سے بھیجی گئی سمری کا نوٹیفکیشن روک رکھا ہے اور قائم مقام سیکرٹری بورڈز و جامعات نوید احمد شیخ سے تفصیلات بھی طلب کر رکھی ہیں، جنگ کو زرائع سے معلوم ہوا ہے کہ قائم مقام سکریٹری بورڈز و جامعات نوید احمد شیخ نے ایک امیدوار کو وائس چانسلر بنانے کے لئے مبینہ طور لابنگ بھی کی جس کا فائدہ ایک امیدوار کو پہنچا۔