ایمزٹی وی(تعلیم/کراچی )جامعہ کراچی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے زیر اہتمام کلیہ سماجی علوم کے کونسل روم میں منعقدہ سیمینار بعنوان: ’’امریکہ میں صدارتی انتخابات : پاکستان پر اثرات کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار سےخطاب کرتے ہوئے جانزہوپکنزینورسٹی امریکہ کے فیلو اسکالر عبداللہ خرم نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ ایک اہم منصوبہ ہے اور چین پاکستان کا عظیم دوست ہے مگر ہمیں چین کی تمام شرائط پر آنکھ بند کرکے عمل نہیں کرنا چاہیئے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کے اس منصوبے میں پاکستانی لیبر کو ملازمت کے نئے مواقعوں سے مستفید کرے۔نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یورپی مارکیٹوں کو نظر انداز کردیں گے جو پہلے ہی زوال پذیر ہیں،پاکستان کی سلامتی صورتحال پہلے سے کافی بہتر ہے اور داعش کے بڑھتے ہوئے خطرات اور اس سے نمٹنے کے لئے پاکستان کو مربوط اقدامات یقینی بنانے ہوں گے۔امریکہ ہر سال 85 ہزار غیر ملکیوں کو ورکنگ ویزافراہم کرتاہے جس میں ایک بڑی تعداد بھارتیوں کی ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران اس تعدادکو کم کرنے کا دعویٰ کرچکے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ مسلمان مہاجرین پر پابندی نہیں لگائیں گے کیونکہ اس سے شدید بین الاقوامی ردعمل کا خدشہ ہے اور اس سے دنیا بھر امریکی امیج کو بیحد نقصان پہنچے گا،خصوصاً مسلم ممالک جہاں امریکہ کے مفادات وابستہ ہیں اورڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ نہایت متوازن ہے ۔ پاکستان نے 1970 ء کی دہائی میں امریکہ اور چین کے مابین تعلقات بحال کرنے میں کلیدی کردار اداکیااوراب ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے سے چین اور امریکہ کے تعلقات کشیدہ ہوں گے اور پاکستان کو ایک بار پھر اپنا سفارتی کردار اداکرنے کا سنہری موقع ملے گا۔نریندر مودی کو امریکہ اور اقوام متحدہ میں بیحد گرمجوشی سے خوش آمدید کہا گیا جس کی وجہ بھارت کی کامیاب خارجہ پالیسی ہے ۔بھارت اپنی سفارتی تاریخ میں پہلی دفعہ غیر وابستہ تحریک سے ہٹ کر امریکہ نواز لابی کا حصہ بنا ہے ۔ڈونلڈ ٹرمپ ایک نہایت ہی کامیاب بزنس مین رہے ہیں اور ان میں روایتی سیاستدانوں سے ہٹ کر بہتر کارکردگی دکھانے کی صلاحیت ہے ۔ موجودہ تناظر میں جہاں امریکہ اور روس کے مابین تعلقات میں کافی بہتری آسکتی ہے وہیں ان تعلقات میں ایک یوٹرن بھی متوقع ہے کیونکہ روس کبھی بھی امریکہ سے متعلق اپنی جامع پالیسیوں میں بڑی تبدیلیاں نہیں لائے گا۔امریکہ کے کافی مسلمان بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی اس دلیل سے حمایت کرتے ہیں کہ وہ دوسرے سیاست دانوں کی طرح منافقت نہیں کرتے اور کھل کر بات کرتے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں سابق صدر آصف علی زرداری کو دعوت اور ان کی جانب سے حلف برداری کی تقریب میں شرکت ایک خوش آئند قدم ہے۔اس موقع پر رئیس کلیہ سماجی علوم پروفیسر ڈاکٹر مونس احمر نے بھی خطاب کیا۔