ایمز ٹی وی (تعلیم /کراچی) اردو یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر سلیمان ڈی محمد کے مقالے کے سرقہ ہونے کا معاملہ طول پکڑتا جارہا ہے ۔
ڈاکٹر سلیمان ڈی محمد نے کہا ہے کہ ان کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں آیا رائے دی گئی ہے اور الزام لگایا جارہا ہے اور کوئی بھی الزام جب تک ثابت نہ کیا جائے تو وہ الزام ہی ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ ہماری یونیورسٹی میں مختلف قسم کی مافیاز کام کررہی تھیں جن کے اتحاد کو توڑا اور غلط کاموں کو روکا اس لئے وہ سب میرے مخالف ہوگئے۔
انہوں نے کہا ڈیڑھ ہفتہ پہلے یونیورسٹی سنڈیکٹ کا اجلاس ہوا اور ایسے اجلاس وقفے وقفے سے مسلسل ہورہے ہیں جن میں مجھ پر الزام لگائے جاتے ہیں اور میں ان کے موثر جواب دیتا ہوں جس کی وجہ سے سنڈیکٹ میرے خلاف کوئی فیصلہ نہیں کر پارہی جبکہ اس سلسلے میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر مختار سے رابطہ قائم کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی کسی کے خلاف دوستی یا دشمنی کے نکتہ نظر سے فیصلہ نہیں دیتی بلکہ میرٹ پر فیصلہ دیا جاتا ہے اور کسی بھی مقالے میں سرقہ کا ایک پروسس ہے جو ڈاکٹر سلیمان ڈی محمد کے معاملے میں بھی فالو کیا گیا اور ان پر لگے الزام ایچ ای سی کی کمیٹی نے درست تسلیم کرتے ہوئے فیصلہ دیا اور اپنے فیصلے سے یونیورسٹی اور دیگر اتھارٹیز کو اگاہ کردیا۔
اب مزید کارروائی کرنا اتھارٹی اور یونیورسٹی کی ذمہ داری ہے اگر وہ اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہے تو یہ درست بات نہیں کسی بھی تعلیمی ادارے میں اس طرح کی صورتحال انتہائی تکلیف دہ تصور کی جاسکتی ہے ۔
واضح رہےکہ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور کراچی یونیورسٹی کی کمیٹی سلیمان ڈی محمد کے تھیسس کو سرقہ قرار دیکر ان کی ڈگری منسوخ کرنے کی سفارش کرچکی ہے۔