ایمز ٹی وی(تعلیم)اعلی تعلیمی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ ملک میں تعلیمی اداروں کی تعداد میں اضافہ خوش آئند ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ تعلیم کے معیار میں اضافے اور طلبہ کی تعداد کی اخلاقی تربیت پر بھی زور دیا جا نا ہیے ۔ وہ شہید ذوالفقارعلی بھٹو یونیورسٹی آف لاء، کے زیرِ اہتمام قانون کی تعلیم میں بہتری کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کررہے تھے ۔ سیمینار سے بانی وائس چانسلر جسٹس (ر) قاضی خالد علی ، سارک لاء کے صدر بیرسٹر محمود احمد مانڈوی والا، عبدالمالک غوری، سی ای او فرسٹ وومن بینک طاہرہ رضا ،
پی این سی کے ڈائریکٹرایڈمنسٹریشن بریگیڈیئر (ر) راشد صدیقی ، صحافی فہیم صدیقی اور رجسٹرار سید شرف علی شاہ نے بھی خطاب کیا۔ ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ 15سال میں یونیورسٹیوں کے تعداد 59سے بڑھ کر 188ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ غیر ملکی ذرائع تعلیم سے حاصل ہونے والی ڈگریوں اور تعلیمی اسناد کو پاکستان کو پاکستان کی تعلیمی اسناد سے مساوی قرار دینے کے نظام کو آن لائن کیا جارہا ہے جس کے بعد سے اے اور او لیول والے طلبا کی پریشانی کو کم ہوگی۔
انہوں نے کہا اب ہر نصاب پر 3سال کے بعد نظرِ ثانی کی جائے گی۔ جسٹس (ر) قاضی خالد علی نے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستانی یونیورسٹیوںکی ڈگریوں کو برطانیہ کی جامعات کوالیفائنگ ڈگریوں کے طور پر تسلیم کریں گی۔انہوں نے کہااِس سہولت سے فائدہ اٹھانے کیلئے سندھ کی 9ممبر جامعات کی مشرکہ کنسورشیم بنایاگیا ہے اور برطانوی جامعات سےمعاہدہ پردستخط ہونے کے بعد یہ جامعات اپنے اپنے طلباء کو برطانوی جامعات میں انرول کراسکیں گی۔