ھفتہ, 23 نومبر 2024


سندھ کاغضب تعلیمی نظام، 70سالہ نان پی ایچ ڈی وائس چانسلر مقرر

 

ایمزٹی وی(تعلیم/سکھر)سکھر انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈ منسٹریشن یونیورسٹی میں تلاش کمیٹی کی سفارش کے بغیر نان پی ایچ ڈی وائس چانسلر مقرر کردیا گیا ہے۔ اس طرح سکھر یونیورسٹی سندھ کی پہلی یونیورسٹی ہے جس میں پہلا وائس چانسلر ہی نان پی ایچ ڈی مقرر کیا گیا ہے، اس وقت سندھ کی تمام سرکاری جامعات جامعات کے وائس چانسلر پی ایچ ڈی یا مساوی قابلیت رکھتے ہیں۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ مقرر کئے جانے والے سکھر آئی بی اے کے وائس چانسلر نثارصدیقی کی عمر 70 سال سے زائد ہے جب کہ سندھ میں جامعات کے وائس چانسلر کے لئے عمر کی شرط 65 سال سے کم ہونا ضروری ہے، تلاش کمیٹی ہر وائس چانسلر کے لئے جو اشتہار دیتی ہے اس میں عمر کی حد 65 سال سے کم، پی ایچ ڈی کےا مساوی قابلیت ہونا ضروری ہوتا ہے۔ جب کہ دو مدت گزارنے والا تیسری مدت کے لئے وائس چانسلر بھی نہیں ہوسکتا تاہم ہیاں یہ چیرز بھی نظر انداز کی گئی ہے ۔نثار صدیقی بطور ڈائریکٹر آئی بی اے سکھرتین مدت گزارچکے تھے جب کہ وہ 2004 میں صوبائی سکریٹری کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے تھے نثارصدیقی کو وائس چانسلر مقرر کرنے کے لئے ایکٹ ہی سندھ کی دیکر جامعات سے مختلف بنایا گیا ہے ان کی تقرری 4 برس کے لئے کی گئی ہے جس کا باقائدہ گورنر سندھ / چانسلر محمد زبیر کی منظوری کے بعد نوٹفیکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
دریں اثنا پروفیسر ڈاکٹر عطا محمد چانڈیو کو پیپلز یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کی فیکلٹی کمیونٹی ہیلتھ سائنسز کا ڈین مقرر کردیا ہے ، ان کی تقرری ان کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ 14 اکتوبر 2019 ءتک کے لئے ہے۔ دریں اثنا وزیر اعلیٰ ہاوس کے ترجمان رشید چنہ نے میڈیا کو بتایا کی نثار احمد صدیقی کی کارکردگی اچھی تھی اور انھوں نے بطور ڈایئرکٹر آئی بی اے سکھر کو عمدہ طریقے سے چلایا اسی لئے انھیں وائس چانسلر مقرر کیا گیا۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment