ایمزٹی وی(اسلام آباد)وفاقی وزیرداخلہ و منصوبہ بندی ڈاکٹر احسن اقبال نے تھرپارکر میں یونیورسٹی بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے تھر کو ملک کی توانائی کا دارالحکومت قراردے دیا ہے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ تھر سمیت سندھ کے ضلعی ہیڈکوارٹرز میں یونیورسٹیز قائم کی جائیں گی۔ آج مجھے تھر میں آکے انقلاب اور تبدیلی کو دیکھنے کا موقع ملا ہے اور خوابوں کو حقیقت میں بدلتے دیکھ رہاہوں۔ سی پیک کے ذریعے اس منصوبے کو مالی مدد فراہم کی گئی تاکہ منصوبے کو عملی شکل دی جاسکے۔
احسن اقبال نے کہا کہ تھر کول منصوبہ یہ بات ثابت کرتا ہے کہ اگر وفاقی اور صوبائی حکومتیں تعاون سے کام کریں توملک کی اقتصادی ترقی ناگزیر ہے۔ تھر کول منصوبے میں وفاقی حکومت نے سندھ حکومت نے اور پرائیویٹ سیکٹر نے ایک ٹیم بن کر کام کیا جو کام66 سال سے نہیں کیا جا سکا وہ کام 2 سال میں ہم نے کر دکھایا۔
ایک سوال پر احسن اقبال نے کہا کہ ڈاکٹر ثمر مبارک مندکو اب حکومت فنڈ نہیں دے سکتی۔ تھرکول پر نجی کمپنیاں کام کرنے کے لیے موجود ہیں تو حکومت کیوں اپنے فنڈ لگائے۔ ان کو چاہیے کہ منصوبہ کول گیسیفکیشن اگر کامیاب ہوا ہے تو بجلی کے ٹیرف طے کرکے بجلی سپلائی کی جائے۔ وفاق کے تعاون سے تھر کول بلاک 2سے بجلی قومی گرڈ تک بھیجنے کے لیے لائن لگائی جا رہی ہے۔اس وقت تھر میں کوئلے کی کھدائی کا کام تیزی سے جاری ہے، 2019 میں ہم بجلی پیدا کرنا شروع کردیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ میں اینگرو کی انتظامیہ کو مبارکباد دیتا ہوں کہ انھوں نے بہت تیز رفتاری کے ساتھ اس منصوبے پر عملدرآمد کیا اور یہ منصوبہ اس بات کا ثبوت ہے کہ چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری جس کے بارے میں لوگ قوم کو گمراہ کرتے تھے وہ خواب آج حقیقت میں بدل چکا ہے آج پاکستان توانائی کے اندر خود کفالت حاصل کر رہا ہے۔
چیف ایگزیکٹوسندھ اینگرو کول مائیننگ کمپنی شمس الدین احمد شیخ نے وفاقی وزیر کو پروجیکٹ پربریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مائیننگ کا کام اور330 میگا واٹ کے2 بجلی گھروں پر کام تیزی سے جاری ہے جبکہ تھر فائونڈیشن کے تحت تھر میں صحت، تعلیم، پانی اور روزگار کے منصوبوں پر بھی کام جاری ہے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے بلاک ٹو پر سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کی جانب سے ہونے والی اوپن پٹ مائیننگ اور اینگرو پاورجین تھر لمیٹڈ کی جانب سے660 میگاواٹ کے بجلی گھروں کا دورہ کیا۔
مائننگ کے دورے کے دوران بریفنگ دیتے ہوئے ڈائریکٹر سائٹ مرتضیٰ رضوی نے کہا کہ کوئلہ حاصل کرنے کے لیے112 میٹر کھدائی مکمل کرلی ہے۔ 140 میٹر کھدائی کے بعد کوئلہ حاصل ہوگا۔ اس سے قبل وفاقی وزیر سے تھری ڈمپر ڈرائیور خواتین نے بھی ملاقات کی اور وہ تھری خاتون ڈرائیور کے ساتھ ڈمپر میں بھی بیٹھے اور ڈمپر ڈرائیور خواتین کی حوصلہ افزائی کی اور ان کی ہمت کو داد دی۔