اتوار, 19 مئی 2024


جامعہ کراچی نے میرٹ کی دھجیاں اڑادیں، نااہل امیدواروں کو داخلہ دے دیا

 

ایمزٹی وی(کراچی/ تعلیم)جامعہ کراچی کی داخلہ کمیٹی کی ناتجربہ کاری اور این ٹی ایس داخلہ ٹیسٹ میں50فیصد لازمی نمبر لانے کی شرط کو کم کر کے40فیصد کر نے کے باعث نمایاں نمبروں سے ٹیسٹ پاس کرنے والے سینکڑوں طلبہ داخلوں سے محروم رہ گئے ہیں ۔ گورنر اور وزیر اعلیٰ سندھ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ، جامعہ کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ داخلہ ٹیسٹ میں50فیصد نمبروں کو کم کرکے40فیصد کر دیا گیا ہے اور اس کی منظوری اکیڈمک کونسل سے بھی نہیں لی گئی اور یہ کمی این ٹی ایس کے داخلہ ٹیسٹ جاری ہونے کے فوری بعد کی گئی۔
سابق وائس چانسلر ڈاکٹر محمد قیصر کے دور میں بھی پاسنگ نمبرز 50فیصد رہے تاہم اس دور میں فارمیسی کے داخلوں کو مزید بہتر کرنے کے لیئے پاسنگ مارکس 60 فیصد رکھے گئے مگرصبح اور شام میں فارمیسی کے لیے400 نشستوں میں 60 فیصد نمبر لانے والوں کی تعداد 300 کے لگ بھگ رہی اور 100نشستیں خالی رہ گئیں لیکن ڈاکٹر قیصر اور اس وقت کے داخلہ کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر خالد عراقی نے پہلےٹیسٹ میں 60 فیصد نمبروں کے حساب سے تمام داخلے مکمل کرائے اور پھر بچنے والی نشستوں پر ٹیسٹ میں50 فیصد نمبر لانے والوں کو داخلہ دیا تھا جس سے میرٹ متاثر نہیں ہوا لیکن موجودہ وائس چانسلر کے دور میں اس کے برعکس ہوا اور این ٹی ایس کے نتائج کے مطابق پہلے 50 فیصد نمبر حاصل کرنے والوں کو داخلہ دینے کے بجائے سب کو 40 فیصد کی بنیاد پر داخلہ دے دیا اس طرح موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر اجمل کے پہلے سال ہی میں داخلہ کمیٹی نے معیار پر سمجھوتہ کرتے ہوئے اسے کم کر کے40فیصد کر دیا ۔
متاثر طلبہ کا کہنا تھا کہ جامعہ کراچہ کے پراسپیکٹس اور اشتہار میں ٹیسٹ کے لیے پاسنگ مارکس 50 فیصد رکھے گئے تھے اور انھوں نے ٹیسٹ میں خوب تیاری کی مگر ان کے ساتھ ناانصافی کی گئی اگر داخلے اوپن میرٹ کی بنیاد پر ہی دینے تھے تو ٹیسٹ کا ڈرامہ کیوں کیا گیا۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment