ایمز ٹی وی (ایجوکیشن) ماہرین نے امتحان میں کامیاب ہونے کے لیے ایک کام کی بات بتائی ہےجن کا کہنا ہے کہ امتحان کی تیاری کے لیے رات رات بھر جاگ کر مطالعہ کرنے کا طریقہ آپ کو کامیاب بنانے کا فارمولا نہیں ہو سکتا ہے، کیونکہ نئی تحقیق کا نتیجہ ظاہر کرتا ہے کہ ہماری قلیل مدت کی یادوں کو طویل مدتی یاداشت میں تبدیل کرنے کا نظام اس وقت زیادہ موثر طریقے سے کام کرتا ہے جب ایک شخص سو رہا ہوتا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا یہ عمل دماغ میں کس طرح سے کام کرتا ہے یہ اب بھی ایک سر بستہ راز کی طرح ہے۔
علم حیاتیات سے وابستہ امریکی محققین نے اپنے مطالعے میں لکھا کہ زیادہ تر جانور جن میں مکھی سے انسان تک نیند سے محروم ہونے پر بھلکڑ ہو جاتے ہیں یعنی ان کی یاداشت نیند کی کمی سے متاثر ہوتی ہے۔ہمارا مطالعہ اس بات کی نشاندھی کرتا ہے کہ نیند، یاداشت اور سیکھنے کی صلاحیت کو بڑھانےمیں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ نتیجہ اس نظام کی وضاحت کرتا ہے جس کے ذریعے نیند اور حافظے کے نظام کا ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔
ماہرین نے لکھا کہ سائنس دانوں سے حاصل شدہ عام معلومات کے مطابق نیند ،یاداشت اور سیکھنے کا ایک دوسرے کے ساتھ گہرا تعلق ہے ۔ لیکن اس نتیجے سے لوگوں میں دو قسم کی رائے پیدا ہوئی ہے ایک وہ جو سمجھتے ہیں کہ جو نظام نیند کو فروغ دیتا ہے وہی یاداشت کو بھی محفوظ رکھنے کا ذمہ دار ہے۔
اس حوالے سے ایک دوسری سوچ کہتی ہے کہ کیا یہ دو مختلف نظام ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں؟ دوسرے لفظوں میں ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ حافظے کا نظام رات میں اس لیے زیادہ موثر طریقے سے کام کرتا ہے کیونکہ اس وقت دماغ پر سکون ہوتا ہے جس کی وجہ سے نیورانز (عصبی خلیات) کے درمیان تعلقات قائم ہوتے ہیں اور دماغ نیند میں اسے دہراتا ہے جو وہ دن بھر سیکھتا ہے۔
یا یہ کہ پھر اصل میں یاداشت کے نیورانز ہمیں نیند کی طرف راغب کرتے ہیں۔