میٹرک اور انٹر امتحانات کیلئے جامع اور یکساں ایس او پیز وضع کی جائیں، آن لائن تعلیم نےعدم مساوات کو فروغ دیا ہے اور امیر و غریب طلباء کے مابین تعلیمی خلاء کو وسیع کردیا ہے۔ یہ تجاویز سندھ کے ایک تعلیمی بورڈ کے چیئرمین نے تیار کیں جو وہ وزیر تعلیم کو بھیجنا جارہے تھے۔
انہوں نے کورونا وائرس کی تباہ کاری اور پاکستان میں مئی اور جون میں اس کے ممکنہ پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر تجاویز دی ہیں کہ میٹرک اور انٹر کے سالانہ امتحانات کیلئے جامع اور یکساں ایس او پی وضع کی جائے کیوں کہ ملک بھر میں 50 لاکھ سے زائد طلبہ میٹرک اور انٹر کے امتحانات میں شریک ہوں گے جس کیلئے ضروری ہوگا کہ50 لاکھ بچوں ساتھ آنے والے والدین کی اضافی نقل و حرکت سے بھی بچا جا سکے، اس کیلئے امتحانی مراکز قریبی یا اسی اسکول / کالج / انسٹیٹیوٹ یا کھلی جگہ میں قائم کئے جائیں اور ایک ادارے کے اساتذہ کو دوسرے قریبی ادارے میں امتحان لینے کی زمہ داری دی جائے اس طرح تین لاکھ سے کم اساتذہ امتحانی امور انجام دے سکیں گے۔
امتحانی مرکز میں اور امیدواروں کے درمیان اور آس پاس امتحان ہال / کلاس روم کے اندر اور کم از کم 4 فٹ فاصلہ برقرار رکھا جائے جب کہ ہر امیدوار کا درجہ حرارت امتحانی مرکز کے داخلے والے مقام پر ناپا جائے اور انویجلیٹرزکی ایک ٹیم انٹری پوائنٹ پر امیدواروں کی نگرانی کرے۔
امیدواروں کو کھانسی ، گلے کی سوزش ، فلو ، درجہ حرارت یا کورونا کی علامت ظاہر کرنے والے دیگر عام امیدواروں سے الگ تھلگ کیا جائے ۔ اور ایسے مشکوک امیدواروں کے لئے الگ الگ نشست کا انتظام کیا جائے گا۔ تجاویز میں کہا گیا ہے کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ لاک ڈاؤن میں آن لائن تعلیم ایک بہترین حل ہے ، تاہم اب بھی برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں تعلیم یافتہ یہ اطلاع دے رہے ہیں کہ کورونا وائرس کے دوران آن لائن تعلیم نے امیر اور غریب طلباء کے مابین تعلیمی فاصلہ بڑھا دیا ہے۔
اس سال کے امتحانات اور تعلیمی سیشن خصوصا اسکول و کالج کورونا وائرس کی وجہ سے بہت بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
آن لائن تعلیم نے عدم مساوات کو فروغ دیا ہے اور امیر اور غریب طلباء کے مابین تعلیمی خلاء کو وسیع کردیا ہے۔ اس طرح تمام نوجوانوں کو یکساں مواقع فراہم کرنے کیلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ امتحان 2020ء کے انعقاد اور ملک میں اگلے اعلیٰ درجے کے امیدواروں کو فروغ دینے کے لئے یکساں ایس او پی تیار کی جائے۔
تجاویز میں کہا گیا ہے کہ دوران امتحانات ہر امیدوار خود ماسک اور پانی کی بوتل لے کر آئے گا جبکہ امتحانی سینٹر میں ہینڈ سینی ٹائزر کا اہتمام امتحانی بورڈ کے ذریعہ کیا جائے گا ۔
امتحان کی مدت 3 گھنٹے سے کم کرکےڈیڑھ گھنٹے کی جائے۔ کاغذی ڈھانچے کو تبدیل کیا جائے اور 100 ایم ایس کیو کا سوال ہر ایم سی کیو کے لئے 01نمبر کے ساتھ اور 10 مختصر جوابی سوال کے ساتھ ہر مختصر جوابی سوال کے لئے 05 نمبر کے ساتھ تیار کیا جائے ۔
تمام امتحانی بورڈ تک رسائی کے ساتھ ایم سی کیو کا ایک سینٹرلائزڈ سوالیہ بینک تیار کیا جائے اور ہر امتحان بورڈ اپنے کاغذ تیار کرنے کیلئے سوالات نکال سکتا ہے۔ اس کے علاوہ تیز رفتار تشخیص اور ہر نتیجہ اور ہر امتحان بورڈ کو حکومت کے ذریعہ او ایم آر اور او سی آر تشخیصی سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر مہیا کیا جائے۔ چیئرمین بورڈ نے درجہ اول تا درجہ ہشتم کےبھی طلباء کو ترقی دینے، امتحانات لینے اور نتائج کے حوالے سے بھی تجاویز دیں ہیں۔