ایمزٹی وی(تعلیم/کراچی) سندھ میں بنیادی سہولتوں سے محروم ساڑھے چار ہزار سرکاری اسکولوں کی قسمت کھل گئی ہے ان اسکولوں میں درجنوں بند اسکول بھی شامل ہیں، تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن اور ڈپٹی کمشنرز نے سندھ کے مختلف اضلاع میں پولنگ اسٹیشنز بنانے کے لیے جو فہرست دی ہے ان میں ساڑھے چار ہزار ایسے سرکاری اسکول بھی ہیں جو بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، الیکشن کمیشن نے محکمہ تعلیم کو فوری طور پر ان اسکولوں میں بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی تا کہ یہ اسکول پولنگ اسٹیشن بن سکیں اس مقصد کے لیے نگراں وزیراعلیٰ سندھ فضل الرحمان نے ایک ارب روپے کی منظوری دیدی ہے
سیکرٹری تعلیم عالیہ شاہد نے تصدیق کی کہ الیکشن کمیشن کی ہدایت پر بنیادی سہولتوں سے محروم ساڑھے چار ہزار اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لیئے ہنگامی بنیادوں پرکام شروع کیا جارہا ہے اس مقصد کے لیے ایجوکیشن ورکس کو ہدایت کردی گئی ہے کہ وہ 20 جولائی تک ان اسکولوں میں پینے کا پانی، بیت الخلا، بجلی اور کمروں کی ٹوٹی ہوئی دیواروں کی تعمیر کریں اور جہاں چہار دیواری نہیں وہاں ٹینٹ لگائیں۔ عالیہ شاہد نے جنگ کو بتایا کہ نگراں وزیر اعلیٰ سندھ فضل الرحمان نے فوری طور پر ان اسکولوں کے لیے ایک ارب روپے کی منظوری دیدی ہے انھوں نے کہا کہ
ہمیں 23جولائی کو یہ اسکول محکمہ تعلیم کے حوالے کرنے ہیں چنانچہ ہم 20جولائی تک بنیادی سہولتوں سے محروم ان اسکولوں میں تمام بنیادی سہولتیں فراہم کردیں گے تا کہ پولنگ کے لیے کوئ دشواری نہ ہوسکے۔ عالیہ شاہد نے کہا کہ یکم اگست کو اسکول کھلنے کے بعد ان اسکولوں میں انرولمنٹ بڑھے گا اور بند اسکول دوبارہ کھل جائینگے۔