ایمز ٹی وی(ایجوکیشن)گر کوئی طالب علم امتحان میں فیل ہوجاتا ہے تو کیا اس کی ذمے داری اس ادارے پر عائد ہوتی ہے جہاں وہ زیر تعلیم ہے؟ یقیناً نہیں، مگر امریکا میں ایک طالبہ نے اپنی ناکامی کا ذمہ دار یونی ورسٹی کو ٹھہراتے ہوئے اس ( یونی ورسٹی ) پر مقدمہ کردیا ہے۔
جینیفر بربیلا نامی طالبہ لوزرین کاؤنٹی میں واقع مسیریکور ڈیا یونی ورسٹی کے نرسنگ اسکول کی طالبہ تھی۔ مسلسل دو بار امتحانات میں فیل ہونے کے بعد جینیفر نے یونی ورسٹی انتظامیہ کو عدالت میں گھسیٹ لیا ہے۔ جینیفر کے وکیل نے عدالت میں داخل کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ اس کی مؤکل ذہنی اضطراب، ڈپریشن، اور اسٹریس جیسے امراض کا شکار رہی۔ امریکا کے ڈس ایبیلٹی ایکٹ آف 1973ء کے سیکشن 504کے تحت ان امراض میں مبتلا فرد معذور شمار ہوتا ہے، اور یہ اس کا حق ہے کہ اس کے لیے تعلیمی ادارے اور جائے کار پر ضروری سہولتیں مہیا کی جائیں۔
درخواست کے مطابق بربیلا نے انتظامیہ سے پرچا حل کرنے کے لیے اضافی وقت کے علاوہ دوران امتحان پروفیسر کی معاونت فراہم کیے جانے کی بھی استدعا کی مگر اسے یہ ’ سہولتیں‘ مہیا نہیں کی گئیں۔ اور ایسا ایک نہیں، دو بار ہوا۔ انتظامیہ کے ’ عدم تعاون‘ کی وجہ سے مدعی نرسنگ کے امتحان میں دو بار فیل ہوگئی۔
جینیفر نے امتحان میں ناکامی کا ذمے دار یونی ورسٹی انتظامیہ کو ٹھہراتے ہوئے عدالت سے استدعا کی ہے کہ اسے 75000 ڈالر ہرجانہ دلوایا جائے۔ تاہم جینیفر کے وکیل کا کہنا ہے کہ جینیفر کو ہرجانے کی وصولی سے زیادہ تیسری بار امتحان دینے میں دل چسپی ہے۔ مسیریکورڈیا یونی ورسٹی میں طلبا کی رجسٹریشن دو سال کے لیے ہوتی ہے۔ اس طرح جینیفر کی رجسٹریشن ختم ہوچکی ہے اور وہ تیسری بار امتحان دے کر نرسنگ کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی خواہش مند ہے۔وکیل کا کہنا ہے کہ جینیفر کو یونی ورسٹی انتظامیہ کی جانب سے تمام سہولتوں کے ساتھ امتحان دینے کی اجازت ہونی چاہیے۔ اس کے باوجود بھی اگر وہ فیل ہوتی ہے تو پھر یہ اس کی نااہلی تصور کی جائے گی۔مسیریکور ڈیا یونی ورسٹی کی انتظامیہ نے اس منفرد مقدمے کے بارے میں یونی ورسٹی کا موقف دینے سے انکار کردیا ہے