کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں میں فیسوں میں غیر معمولی اضافے کے معاملے پر کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران عدالت نے 20 ستمبر 2017 کے بعد سے اضافی فیس غیر قانونی قرار دیتے ہوئے فیس ایڈجسٹ کرنے کا حکم دے دیا۔
سماعت کے دوران عدالت نےسپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رقوم کی تفصیلات بھی طلب کر لیں اور نجی اسکولز کو ایک ساتھ 3 ماہ کی فیس لینے سے بھی روکنےکا حکم دیتے ہوئے ڈائریکٹر نجی اسکولز سے فیس اسٹرکچر سے متعلق جواب طلب کر لیا ہے سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ بتایا جائے ڈائریکٹر نجی اسکولز نے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے لیے کیا اقدامات کیے؟۔ سپریم کورٹ میں کتنی رقوم جمع کرائی جائیں؟ یہ تاثر نہ دیں کہ بڑی بڑی دستاویزات دے کر معاملے کو طول دے سکتے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا کوئی ایسا حکم نامہ بتائیں جو قابل عمل نہ ہو۔
سماعت کےدوران نجی اسکولوں کے وکلاءکاکہنا تھاہم چاہتے ہیں عدالت ایسا فیصلہ دے جس پر عمل درآمد کر سکیں نیز سپریم کورٹ میں متنازعہ رقوم باقاعدگی سے جمع کرا رہے ہیں عدالت کی فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے پر نجی اسکولز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی تنبیہ کرتے ہوئے سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کردی