وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے کہا ہے کہ اب صوبے میں کہیں بھی کوئی اسکول بند نہیں ہوگا, پورے صوبے میں ٹیچر پلیسمنٹ پلان فائنل کرلیا گیا ہے جس پر عملدرآمد کے بعد صوبے کے تمام بند اسکولز کھول دیے جائینگے. انہوں نے کہا کہ صوبے کے تمام شیلٹرلیس وائبل اسکولوں میں اساتذہ مقرر کرکے کھولیں جائینگے. اور اب صوبے میں کوئی بند اسکول نہیں ہوگا. انہوں نے کہا کہ تھانہ بولا خان, جاتی اور کھاروچھان سمیت دیگر علاقوں کے بند اسکولوں کو کھولنے کے لیے ہارڈ ہٹ ایریاز کی الگ سے پالیسی مرتب کی جائیگی.
وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کی زیر صدارت محکمہ تعلیم کا اعلیٰ سطح کا اجلاس آج سندھ اسیمبلی کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا, جس میں صوبے کے تمام ریجنل ڈائریکٹرز, تمام اضلاع کے پرائمری اور سیکنڈری کے ڈی ای اوز اور دیگر متعلقہ افسران شریک ہوئے.
اجلاس میں سندھ صوبے میں محکمہ تعلیم کی طرف سے تعلیمی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے پہلے مرحلے میں ٹیچرز پلیسمینٹ پلان کے بعد تمام بند اسکولز کھولنے, تمام نان وائبل شیلٹرلیس اسکولز کو سسٹم سے خارج کرنے, طلبا اور اساتذہ کے ریشو, جے ای ایس ٹی اور ای سی ٹی کے آفر آرڈرز کی پوزیشن اور دیگر اہم معاملات پر افسران نے بریفنگس دیں.
وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے کہا کہ کل سندھ کابینہ کے اجلاس میں یہ منظوری دی گئی ہے کہ اب تعلیمی سال کے دوراں کسی بھی استاد کو ٹرانسفر نہیں کیا جائے گا کیونکہ اس سے بچوں کی پڑھائی شدید متاثر ہوتی ہے. اس لیے اب ٹیچر پلیسمنٹ پلان کے عملدرآمد کے بعد اساتذہ کے تبادلے کو انتہائی پیچیدہ بنادیا جائے گا. اور کسی استاد کا تبادلہ اب مشکل ترین مرحلہ ہوگا, اور سات مرحلوں کے بعد ہی ممکن ہوسکے گا. ٹرانسفر ایپلیکیشن کو مرحلے وار ہیڈماستر, ٹی ای او, ڈی ای او, ڈائریکٹر, آر ایس یو, سیکریٹری تعلیم اور اس کے بعد وزیر تعلیم کی منظوری ضروری ہوگی. صرف دو ہی صورتوں میں ایک انتظامی مسائل اور دوسرا انتہائی ہیومنی ٹیرین بنیادوں پر تبادلہ ہوسکے گا.
اجلاس میں سیکریٹری تعلیم قاصی شاہد پرویز نے وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ محکمے کے ریفارم سپورٹ یونٹ (آر ایس یو) اور فیلڈ افسران کی تین ماہ کی مسلسل محنت سے صوبے کے تمام اسکولز کی ویریفکیشن کا عمل مکمل ہوا ہے. انہوں نے بتایا کے اسکول ویریفکیشن کے ڈیٹا کے مطابق اس وقت صوبے میں کل 44316 پرائمری اور 4709 سیکنڈری اسکولز ہیں. انہوں نے بتایا کہ ان 44 ہزار پرائمری اسکولوں میں سے 4364 اسکولز شیلٹرلیس ہیں, جبکہ ایک یا دو کمروں والے جن اسکولوں کو مرج (Merge) کرنا ہوگا انکی تعداد 4544 ہے. اس کے علاوہ پرائمری سے ماڈل اسکول میں مرج ہونے والے اسکولوں کی تعداد 217, پرائمری سے مڈل اسکول میں 1768, پرائمری سے ایلیمینٹری میں 433, پرائمری سے ہائی اسکول میں 38 مرجڈ اسکولز شامل ہیں. انہوں نے مزید بتایا کہ 4364 شیلٹرلیس اسکولوں میں سے 1406 اسکولز وائبل ہیں اور انکو استاد فراہم کرکے سسٹم میں لایا جائے گا جبکہ 2427 شیلٹرلیس اسکولز کو سسٹم سے خارج کیا جائے گا. اسکے علاوہ 1873 اسکولز کی عمارتیں موجود ہیں لیکن ان میں کوئی اینرولمینٹ نہیں اور اس کے ساتھ ساتھ 304 نان وائبل اسکولز ہیں جنکو ڈلیٹ کیا جائے گا. اس طرح سے صوبے کے کل 44316 پرائمری اسکولز میں سے اخراج, مرجر اور اپگریڈیشن کے بعد 11607 اسکولز نکال کر پرائمری کے کل 32709 اسکولز سسٹم میں
وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کی زیر صدارت محکمہ تعلیم کا اعلیٰ سطح کا اجلاس آج سندھ اسیمبلی کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا, جس میں صوبے کے تمام ریجنل ڈائریکٹرز, تمام اضلاع کے پرائمری اور سیکنڈری کے ڈی ای اوز اور دیگر متعلقہ افسران شریک ہوئے.
اجلاس میں سندھ صوبے میں محکمہ تعلیم کی طرف سے تعلیمی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے پہلے مرحلے میں ٹیچرز پلیسمینٹ پلان کے بعد تمام بند اسکولز کھولنے, تمام نان وائبل شیلٹرلیس اسکولز کو سسٹم سے خارج کرنے, طلبا اور اساتذہ کے ریشو, جے ای ایس ٹی اور ای سی ٹی کے آفر آرڈرز کی پوزیشن اور دیگر اہم معاملات پر افسران نے بریفنگس دیں.
وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے کہا کہ کل سندھ کابینہ کے اجلاس میں یہ منظوری دی گئی ہے کہ اب تعلیمی سال کے دوراں کسی بھی استاد کو ٹرانسفر نہیں کیا جائے گا کیونکہ اس سے بچوں کی پڑھائی شدید متاثر ہوتی ہے. اس لیے اب ٹیچر پلیسمنٹ پلان کے عملدرآمد کے بعد اساتذہ کے تبادلے کو انتہائی پیچیدہ بنادیا جائے گا. اور کسی استاد کا تبادلہ اب مشکل ترین مرحلہ ہوگا, اور سات مرحلوں کے بعد ہی ممکن ہوسکے گا. ٹرانسفر ایپلیکیشن کو مرحلے وار ہیڈماستر, ٹی ای او, ڈی ای او, ڈائریکٹر, آر ایس یو, سیکریٹری تعلیم اور اس کے بعد وزیر تعلیم کی منظوری ضروری ہوگی. صرف دو ہی صورتوں میں ایک انتظامی مسائل اور دوسرا انتہائی ہیومنی ٹیرین بنیادوں پر تبادلہ ہوسکے گا.
اجلاس میں سیکریٹری تعلیم قاصی شاہد پرویز نے وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ محکمے کے ریفارم سپورٹ یونٹ (آر ایس یو) اور فیلڈ افسران کی تین ماہ کی مسلسل محنت سے صوبے کے تمام اسکولز کی ویریفکیشن کا عمل مکمل ہوا ہے. انہوں نے بتایا کے اسکول ویریفکیشن کے ڈیٹا کے مطابق اس وقت صوبے میں کل 44316 پرائمری اور 4709 سیکنڈری اسکولز ہیں. انہوں نے بتایا کہ ان 44 ہزار پرائمری اسکولوں میں سے 4364 اسکولز شیلٹرلیس ہیں, جبکہ ایک یا دو کمروں والے جن اسکولوں کو مرج (Merge) کرنا ہوگا انکی تعداد 4544 ہے. اس کے علاوہ پرائمری سے ماڈل اسکول میں مرج ہونے والے اسکولوں کی تعداد 217, پرائمری سے مڈل اسکول میں 1768, پرائمری سے ایلیمینٹری میں 433, پرائمری سے ہائی اسکول میں 38 مرجڈ اسکولز شامل ہیں. انہوں نے مزید بتایا کہ 4364 شیلٹرلیس اسکولوں میں سے 1406 اسکولز وائبل ہیں اور انکو استاد فراہم کرکے سسٹم میں لایا جائے گا جبکہ 2427 شیلٹرلیس اسکولز کو سسٹم سے خارج کیا جائے گا. اسکے علاوہ 1873 اسکولز کی عمارتیں موجود ہیں لیکن ان میں کوئی اینرولمینٹ نہیں اور اس کے ساتھ ساتھ 304 نان وائبل اسکولز ہیں جنکو ڈلیٹ کیا جائے گا. اس طرح سے صوبے کے کل 44316 پرائمری اسکولز میں سے اخراج, مرجر اور اپگریڈیشن کے بعد 11607 اسکولز نکال کر پرائمری کے کل 32709 اسکولز سسٹم میں
موجود رہیں گے. انہوں نے بتایا کہ ان تمام اسکولوں کے 2534 سرکلز بنائے جائیں گے تاکہ انتظامی طور پر انکو بہتر انداز سے چلایا جاسکے.
سیکریٹری تعلیم نے تمام ڈائریکٹرز کو واضع کیا کہ نان وائبل اسکول وہ ہے جوکہ کسی بھی صورت میں کھولا نہیں جاسکتا کیونکہ اس علاقے میں نہ تو کوئی کمیونٹی آباد ہے, نہ تو اسکول عمر کے بچے موجود ہیں یا وہاں سے لوگوں کی نقل مکانی ہوچکی ہے اور اب اس اسکول کے رہنے کا کوئی جواز نہیں. تو پھر اسی بنیادوں پر کسی اسکول کو نان وائبل قرار دیکر سسٹم سے خارج کیا جاسکتا ہے.
اس کے بعد تمام ڈائریکٹرز نے اپنے اپنے ریجنز کی بریفنگس پیش کیں.
اس کے بعد تمام ڈائریکٹرز نے اپنے اپنے ریجنز کی بریفنگس پیش کیں.