کراچی: ضیاالدین یونیورسٹی کی جانب سے دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس بہ عنوان "ادویہ کی دریافت اور معالجیات کو درپیش مسائل" منعقد کی جارہی ہے جس کا مقصد بین الاقوامی مندوبین کی تحقیق کی مدد سے پاکستان میں جدید طبی آلات کو استعمال کرتے ہوئے ایسی ادویات متعارف کرانا ہے جو علاج معالجے کو زیادہ کامیاب اور موثر بنا سکیں ۔
تقریب کے مہمان خصوصی یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا، کینیڈا کے معروف فارمسسٹ اور سہیل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر جمشید علی کاظمی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ادویات کی دریافت میں سب سے پہلا اصول یہ ہوتا ہے کہ اس کا ہدف تلاش کیا جائے، جب تک ہدف تلاش نہیں کیا جائیگا، دوا بنانے کا مقصد ظاہر نہیں ہوگا ، ہدف کی نشاندہی ہونے پر ہی کمپاونڈ لائبریریز کی اسکریننگ کی جاتی ہے اور ایسے دوا بنائی جاتی ہے جو ہدف سے جڑی ہو اور مطلوبہ ہدف پر اثر انداز ہو۔
تقریب کے گیسٹ آف آنر اور ہلٹن فارما کے چیئرمین سردار یاسین ملک ( ہلال امتیاز) نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر سے آئے مندوبین اپنے علمی تحقیقات اور تجربات کی روشنی میں ادویہ سازی کی صنعت کو درپیش مسائل کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے اور اسے مزید آگے بڑھانے کے لیے نئی حکمت عملیاں پیش کرینگے ۔
۔ سر ضیاالدین میموریل لیکچر میں نوجوان سائنسدانوں سے خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی آف کیلگری، کینیڈا سے تعلق رکھنے والے ایکس رے اور کرسٹیلوگرافی کے ماہر ڈاکٹر مسعود پرویز نے کہا کہ ہمیں ا یکس رے اور کرسٹیلوگرافی کی فیلڈ میں نت نئی ایجادات متعارف کروانے کی اشد ضرورت ہے کہ جن کی مدد سے ہم پاکستان میں مریضوں کو موثر علاج فراہم کر سکیں۔ دنیا بھرنے شعبہ طب میں بہت ترقی کر لی ہے اور لاعلاج بیماروں کا علاج ڈھونڈ لیا ہے۔
وائس چانسلر ضیاءالدین یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد اس کانفرنس کے ذریعے طب کے شعبے میں ایسے آلات اور مشینری کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے کہ جن پر یہاں موجود دنیا بھر سے آئے ہوئے نامور محقیقین نے باقاعدہ تحقیق کی ہے اور ان کی مدد سے نئی ادویات متعارف کروا کے علاج معالجے کو مزید آسان کررہے ہیں ۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے ہم آج شعبہ طب میں موجود چیلنجز اور مسائل کا حل پیش کرینگے کیونکہ ایک اچھا فارماسسٹ ہی صحیح علاج معالجے اور ادویات کے بہتر استعمال کے بارے میں مریض کو بتا سکتا ہے۔