کراچی : رکنِ سندھ اسمبلی کا کہنا تھا کہ پی ایس 113 میں واقع ملا پٹیل اسکول انتہائی خستہ حالی کا شکار ہے۔ سلطان آباد اور سکندر آباد کے اسکولوں میں بھی انفرا سٹرکچر تباہ ہونے کے ساتھ فرنیچر کا بھی فقدان ہے۔
230 بچے جس اسکول میں زیرِ تعلیم ہیں اُس اسکول میں ٹوائلٹ بھی ٹوٹا پھوٹا ہے۔ سوال یہ ہے کہ سندھ سرکار نے تعلیم کا بجٹ کہاں لگایا؟اُنھوں نے مزید کہا کہ میرے حلقے میں موجود بی بی حاجرہ اسکول کی چھت کسی بھی وقت گر جائیگی۔
شاہنواز جدون نے کہا کہ یہ اسکول کراچی شہر کے ہیں اندرونِ سندھ کے نہیں ، وہاں اور بھی بُرا حال ہوگا۔ تعلیم کا نظام انتظامیہ کی مہربانیوں کی وجہ سے تباہی کا شکار ہے۔ اسکول کی ایک کلاس میں پانچ جماعتیں بیٹھی ہوئی ہیں۔ سندھ حکومت کا دعویٰ ہے کہ تعلیم کے شعبہ میں بہت ترقی ہوئی ہے۔ سندھ حکومت کو خدا کا خوف کرنا چاہیئے ، تعلیم کی ترقی دیکھنی ہے تو خیبر پختونخواہ میں جا کر دیکھیں ۔