کراچی : سرسید یونیورسٹی میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے تقریب کا انعقاد کیاگیا۔تقریب کا مقصد کشمیریوں پر بھارت کے مظالم کو اجاگر کرنا تھا اور یہ پیغام دینا تھا کہ اس مشکل گھڑی میں پوری پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ ہے ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ ہم دنیا بھر میں یہ پیغام پہنچانا چاہتے ہیں کہ کشمیر، کشمیریوں کا ہے پاکستان کابچہ بچہ کشمیریوں کے ساتھ ہے ۔ کشمیری ہمارے بھائی ہیں ۔ ان کا درد ہمارا درد ہے ۔ ان کی تکلیف ہماری تکلیف ہے ۔ اس مشکل گھڑی میں پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے ۔انھوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کی ایک نئی تاریخ رقم کی ہے ۔ طویل محاصرے کی وجہ سے وادیء کشمیر میں اشیاء خورد و نوش اور ادویات کی سخت قلت پیدا گئی ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں کی تعداد میں بچے بوڑھے اور خواتین شدید بیمار اوربھوک سے نڈھال ہیں
ہندوستان کی لیڈر شپ کا المیہ یہ ہے کہ ان کی طاقت، جہالت پر مبنی ہے ۔ چونکہ ان کا ذہن نسل پرستی اور مذہبی جنون کا شکار ہے، اس لیے وہ ذمینی حقائق کو سمجھنے سے قاصر ہیں ۔چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ کشمیری عوام کے حق میں فیصلہ آنے تک یہ جدوجہد جاری رہے گی ۔ اس خطے میں اُس وقت تک امن قائم نہیں ہوگا جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا ۔ اب یہ مسئلہ صرف کشمیر کا نہیں ہے، بلکہ پاکستان کی بقا کا سوال بھی ہے ۔
بھارت ہمارے پانی کے ذخائر پر پرقابض رہنا چاہتا ہے ۔ ہمارے ملک کو مفلوج کرنا ان کے عزائم میں شامل ہے لیکن پاکستان کے دفاعی ادارے اپنی ذمہ داریاں بخوبی نبھا رہے ہیں اور وطن کے دفاع کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں ۔ وہ صرف سرحدوں کی حفاظت نہیں کر رہے ہیں بلکہ ہر محاز پر دشمن کے عزائم کو ناکام بنا رہے ہیں ۔ ہ میں ان سائنسدانوں اور سیاسی اکابرین کا بھی احسان مند ہونا چاہئے جنھوں نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور ان کی ٹیم کے ساتھ بھرپور تعاون کیاجس کے نتیجے میں ڈاکٹر قدیرخان اور ان کی ٹیم نے پاکستان کو ناقابل تسخیر بنا دیا اور آج ہم دشمن کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کر رہے ہیں ۔اختتامِ تقریب پر مفتی راشد القادری نے بھارتی مظالم سے نجات اور کشمیریوں کی کامیابی کے لیے دعا کی ۔