ھفتہ, 23 نومبر 2024


جامعہ کراچی کےتحت سوختہ لاشوں کی تشخیص کاکام سوفیصدمصدقہ نتائج کےساتھ مکمل

کراچی۔ سانحہ پی آئی اے میں جاں بحق ہونےوالے مسافروں کی سوختہ لاشوں کی تشخیص کاکام مکمل ہوگیاہے۔ اس حوالےسے
اس حوالےسے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ اور کامسٹیک کے کوارڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری کا ہفتے کےروز سندھ فرانزک ڈی این اے لیبارٹری میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاست میں کہناتھاکہ ہوائی حادثے کا شکارمسافروں کی سوختہ لاشوں کی تشخیص کا انتہائی پیچیدہ عمل سندھ فرانزک ڈی این اے اور سیرولوجی لیبارٹری (ایس ایف ڈی ایل)، جامعہ کراچی کے تحت بین الاقوامی معیارکے مطابق تمام تر باریک بینی اور سو فیصد مصدقہ نتائج کے ساتھ مکمل ہوا ہے،اس پورے سانحے میں سندھ فرانزک ڈی این اے لیبارٹری کا تعلق صرف تجزیے اور تحلیل سے رہا ہے جبکہ سیمپلنگ، کوڈنگ، ٹیگنگ اور لاشوں کی ان کے ورثاء تک منتقلی کا عمل میڈیکو لیگل ڈیپارٹمنٹ کی ذمہ داری تھی۔
 
اس موقع پر ایس ایف ڈی ایل، جامعہ کراچی کے انچارج ڈاکٹر اشتیاق احمدسمیت دیگر آفیشل بھی موجود تھے۔ پروفیسر اقبال چوہدری نے کچھ ناسمجھ لوگوں کی جانب سے اور ایک نجی چینل کے ٹالک شو میں ڈی این اے سے متعلق تجزیوں پر بے بنیاد الزام تراشیوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ مخصوص عناصرسندھ کی پہلی فرانزک ڈی این اے لیبارٹری کے خلاف میڈیا مہم چلانے میں مصروف ہیں۔ ہوائی حادثے کا شکارمسافروں کی سوختہ لاشوں کی تشخیص کرنے کا تحقیقی وظیفہ پاکستان کی اس جدید لیبارٹری کو سونپا گیا تھا، انھوں نے کہا کہ لیبارٹری کو تمام سیمپل پولیس سرجن کی نگرانی میں میڈکو لیگل آفیسر سے موصول ہوئے۔
 
ڈاکٹر اشتیاق احمدنے کہا پنجاب فرانزک سائینس ایجنسی نے غیر ضروری اور غیر قانونی طور پر یعنی اعلیٰ حکام کی اجازت کے بغیر سندھ فرانزک ڈی این اے لیبارٹری کے تحقیقی امور میں مداخلت کرنے کی بھی کوشش کی، ان کی ٹیم نے 23 مئی کو ایس ایف ڈی ایل کا اچانک دورہ کیا اور غیر قانونی طور پر سیمپل اور کیس ریکارڈ بھی طلب کیا جبکہ ایسا کرنا ایس ایف ڈی ایل کے لیے ممکن نہ تھا لیکن پنجاب فرانزک ایجنسی نے براہ راست لاشوں کے سیمپل غیر قانونی طور پر حاصل کیے، انھوں نے بنیادی تحقیقی اصولوں کی پاسداری نہیں کی لہذا ان کے نتائج میں درستگی کی کمی یقینی ہے۔ انھوں نے کہا سندھ فرانزک ڈی این اے لیبارٹری تمام تر تحقیقی ریکارڈ رکھتی ہے اورادارے میں کی جانے والی تحقیق کی درستگی کو ثابت کرسکتی ہے۔
 
واضح رہے کہ ڈاکٹر پنجوانی سینٹر فار مالیکولر میڈیسن اینڈ ڈرگ ریسرچ، جامعہ کراچی کے تحت اس جدید ڈی این اے اور سیرولوجی لیبارٹری کا قیام شعبہئ صحت حکومتِ سندھ کے مالی تعاون سے عمل میں آیا تھا، یہ سندھ میں اپنی نوعیت کی پہلی فرانزک لیبارٹری ہے جسے جمیل الرحمن سینٹر فار جینومکس ریسرچ میں قائم کیا گیا ہے، اس سلسلے میں بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی اورشعبہئ صحت سندھ کے درمیان ایک ایم او یو پر بھی دستخظ ہوئے تھے جبکہ سپریم کورٹ پاکستان کے جسٹس فیصل عرب کی زیرِ نگرانی اس لیب کا قیام عمل میں آیا تھا۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment