ایمزٹی وی (تعلیم) کراچی کے کچھ سرکاری کالجوں کی جانب سے پریلیئم امتحانات اور پریکٹیکل جرنلز کی تصدیق کے نام پر طلبہ سے رقم لینے کا انکشاف ہوا ہے جس کا ڈی جی کالجز نے نوٹس بھی لے لیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کالجز میں پریلیئم امتحانات کے دوران طلبہ کو کاپیوں (جوابی کاپیاں) فراہم کرنے کے بجائے کاپیوں کی فروخت شروع کر دی گئی ہے اور ہر پرچے میں فی کاپی 20روپے کے حساب سے فروخت کی جا رہی ہے اور پرچے دینے والے طلبہ کو ایک امتحان میں ایک سے زائد امتحانی کاپیاں استعمال کرنے کیلئے فی کاپی 20روپے کے حساب سے خریدنی پڑ رہی ہے۔ بظاہر طلبہ سے کہا جارہا ہے کہ کالج انتظامیہ انہیں امتحانی کاپیاں فراہم نہیں کرے گی وہ اپنے ساتھ کاپیاں لا سکتے ہیں تاہم عملی طور پر صرف ایسے طلبہ ہی امتحان میں شریک ہو رہے ہیں جو کالج میں مختلف افراد کی جانب سے فروخت ہونے والی کاپیاں خرید رہے ہیں جبکہ کالج انتظامیہ اس سلسلے میں موجود بجٹ کو طلبہ کے لئے استعمال کرنے پر تیار نہیں ہے۔
جبکہ دوسری جانب کئی کالجوں سے پریکٹیکل جرنلز کی تصدیق رقم کے عوض کئے جانے کا بھی معاملہ سامنے آنے کے بعد ڈائریکٹر جنرل کالج سندھ پروفیسر ڈاکٹر ناصر انصار نے اس کا نوٹس لے لیا ہے ان کی جانب سے کالجوں کے لئے ایک مراسلہ بھی جاری کیا گیا ہے جس میں کالجوں سے کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹوریٹ کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ بعض کالجوں کے پرنسپلز اور عملے کے افراد پریکٹیکل جرنلز اور پریلیئم امتحانات کے نام پر طلبہ سے رقم وصول کر رہے ہیں جو خلاف قانون ہے۔ مراسلے میں متنبہ کیا گیا ہے کہ اس سلسلے کو فوری روکا جائےاگر کسی کالج کی انتظامیہ اس عمل میں ملوث پائی گئی تو اس کیخلاف سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔