ایمزٹی وی(صحت)دنیا کے بیشتر حصوں میں امراض کے علاج کے لیے لوگ ہومیو پیتھی طریقہ علاج کو ترجیح دیتے ہیں مگر یہ بیماریوں سے نجات کے لیے موثر نہیں۔ یہ دعویٰ آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
آسٹریلیا کی بونڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ طریقہ علاج 68 میں سے کسی بیماری کے علاج میں موثر ثابت نہیں ہوتا۔ تحقیق کے مطابق یہ ' متنازعہ' طریقہ علاج فرسودہ ہوچکا ہے اور کسی بھی طرح امراض سے نجات کے لیے فائدہ مند ثابت نہیں ہوتا۔
اس تحقیق کے دوران محققین نے ہومیو پیتھی کے حوالے سے 176 ٹرائلز کا جائزہ لیا تاکہ جانا جاسکے کہ یہ 68 امراض میں سے کس کے خلاف فائدہ مند طریقہ علاج ہے۔ تحقیق کے مطابق نتائج میں ایسے شوائد سامنے نہیں آسکے جن سے معلوم ہو کہ یہ کسی بھی مرض کے خلاف ادویات جتنا موثر ثابت ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسے قابل فہم قائل کردینے والے اثرات سامنے نہیں آسکے جن کو دیکھ کر تسلیم کیا جاسکے کہ انسانوں کے لیے ہومیو پیتھی مختلف امراض کے لیے فائدہ مند ہے۔ محققین کے مطابق اس طریقہ علاج سے مریض اپنے آپ کو نقصان پہنچا سکتا ہے خاص طور پر اگر وہ دیگر موثر تھراپیز پر ہومیو پیتھی کو ترجیح دے۔
اس تحقیق کا مقالہ آسٹریلیا کی نیشنل ہیلتھ اینڈ میڈیکل ریسرچ کونسل نے شائع کیا۔