ایمزٹی وی(صحت)موٹاپے جیسے عارضے سے بچنا چاہتے ہیں تو اپنی غذا میں گوشت کا استعمال محدود کردیں۔ یہ انتباہ آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ ایڈیلیڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق گوشت کا بہت زیادہ استعمال چینی کی طرح ہی موٹاپے کا باعث بنتا ہے۔
تحقیق میں انتباہ کیا گیا ہے کہ گوشت میں پائے جانے والے پروٹین موٹاپے کے ساتھ ساتھ ذیابیطس ٹائپ کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔ اس سے قبل یہ مختلف رپورٹس میں یہ بات سامنے تو آئی تھی کہ گوشت کا استعمال موٹاپے کا باعث بنتا ہے مگر محققین کا خیال تھا کہ اس کی وجہ چربی زیادہ کھانا ہوسکتی ہے۔
مگر اس تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ گوشت بہت زیادہ کھانا انسانی صحت کے لیے سنگین مسائل کا باعث بنتا ہے۔ تحقیق کے مطابق گوشت میں موجود پروٹین چربی اور کاربوہائیڈریٹس کے بعد ہضم ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں ان سے پیدا ہونے والی توانائی کی مقدار زیادہ ہوجاتی ہے جو جسم میں چربی کی صورت میں جمع ہوجاتی ہے۔
محقین کا کہنا تھا کہ موجودہ عہد کی غذا میں موجود چربی اور کاربوہائیڈریٹس روزمرہ کی ضرورت کے مطابق توانائی فراہم کرنے کے لیے کافی ثابت ہوتے ہیں تاہم گوشت کا زیادہ استعمال اس توانائی کو موٹاپے میں بدل دیتا ہے۔ اس تحقیق کے دوران محققین نے 170 ممالک میں گوشت کے استعمال اور موٹاپے کی شرح کا جائزہ لیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ چینی اور گوشت دونوں موٹاپے کا شکار بنانے والے سب سے بڑے غذائی عناصر ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔