ایمزٹی وی(صحت)حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق 2 زبانیں بولنے والے افراد کا دماغ ان افراد کی بہ نسبت زیادہ فعال ہوتا ہے جو اپنی روزمرہ زندگی میں ایک ہی زبان استعمال کرتے ہیں۔ امریکی ادارے امریکن ایسوسی ایشن فار دا ایڈوانسمنٹ آف سائنس میں پیش کیے جانے والے ایک تحقیقی مقالے کے مطابق دو زبانوں پر عبور اور روزمرہ زندگی میں دونوں زبانوں کا استعمال دماغ کو فعال کرتا ہے اور وہ پہلے کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق جب کوئی شخص 2 زبانوں کا استعمال کرتا ہے تو بولنے کے دوران وہ ایک زبان سے دوسری زبان پر منتقل ہوتا ہے جس سے دماغ تیزی سے متحرک ہوتا ہے اور یوں اس کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔
تحقیقی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب آپ کوئی نئی چیز سیکھتے ہیں یا کوئی نئی معلومات حاصل کرتے ہیں تو دماغ اس کو دونوں زبانوں میں ’ترجمہ‘ کر کے آپ کی یادداشت میں محفوظ کردیتا ہے۔ دراصل 2 زبانوں کے استعمال سے دماغ ہر وقت ایک ’جدوجہد‘ میں مصروف ہوتا ہے جس کے باعث اس کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ چھوٹی عمر کے بچوں کے سامنے اگر 2 زبانیں بولی جائیں تو وہ آنکھوں میں دیکھنے کے بجائے بولنے والے کے ہونٹوں کو دیکھتے ہیں اور اس کی حرکت سے ان کا دماغ نئے الفاظ سیکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ عمل بچوں کی دماغی نشونما میں اضافہ کرتا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل کئی بار تحقیق سے یہ بات واضح کی جا چکی ہے کہ دماغ جسم کا وہ عضو ہے جو زیادہ استعمال سے متحرک اور فعال رہتا ہے۔ اگر اسے آرام دیا جائے تو یہ سست ہوجاتا ہے نتیجتاً ڈیمنشیا، یادداشت کی خرابی اور دیگر دماغی بیماریاں پیدا ہونے لگتی ہیں۔