ایمز ٹی وی (صحت) اکثر اوقات کچھ گرم یا ٹھنڈا پیتے ہوئے اچانک خنجر لگنے جیسا درد ہوتا ہے جو تڑپا جاتا ہے، لگ بھگ ہر ایک کو ہی دانتوں میں اس قسم کے شدید درد کا سامنا ضرور ہوتا ہے۔ لیکن آخر دانتوں میں درد ہوتا کیوں ہے؟ تو اس کی وجہ یہ ہے کہ بالوں یا ناخنوں کے برعکس دانت زندہ ٹشوز سے بنتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان ٹشوز کے ساتھ کچھ غلط ہوتا ہے تو دماغ درد کے ذریعے ہمیں بتاتا ہے کہ ہم ٹھیک نہیں کررہے۔ یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔ ڈیوک یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق دانتوں کی سطح کے نیچے دو مزید تہیں ہوتی ہیں جو زندہ ٹشوز پر مبنی ہوتی ہیں اور دماغ کو اس وقت سگنلز بھیجتی ہیں جب ان کا سامنا گرم اور ٹھنڈی غذاﺅں سے ہوتا ہے یا جب کوئی چیز اتنی زور سے ٹکرائے کہ دانت ہی ٹوٹ جائے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ دانت متعدد تہوں سے بنے ہوتے ہیں، اوپری سخت سطح بے جان ہوتی ہے مگر اس کا اندرونی حصہ سخت خلیات پر مبنی ہوتا ہے جسے ڈینٹین کہا جاتا ہے، اس کے نیچے بھی ایک نرم ٹشوز کی سطح ہے جہاں خون کی شریانیں اور اعصاب موجود ہیں۔ دانتوں میں خلاء یا کیویٹز اُس وقت ہوتی ہے جب اوپری سطح فرسودہ ہوجاتی ہے اور یہی درد کی وجہ ہوتی ہے۔ کاربوہائیڈریٹس اور خاص طور پر بہت زیادہ میٹھے کھانے دانتوں میں بیکٹریا کو جمع کرنے کا باعث بنتے ہیں اور یہ جڑوں تک پہنچ جاتے ہیں۔
ایک بار جب اوپری سطح گھس جائے تو اندر موجود خلیات گرم، ٹھنڈے اور دباﺅ پر شدید ردعمل ظاہر کرنے لگتے ہیں، جبکہ بیکٹریا کے حملے کی صورت میں بھی سوجن اور انفیکشن کا سامنا ہوتا ہے۔ مسوڑوں کے امراض بھی دانتوں کے درد جیسا ہی درد پھیلاتے ہیں اور یہ دنیا کے نمبرون آٹو امیون امراض قرار دیئے جاتے ہیں۔ ان امراض سے مسوڑے گھسنے لگتے ہیں جس سے دانتوں کی جڑیں باہر آتی ہیں اور لوگ ٹھنڈی یا گرم چیزوں کے لیے بہت زیادہ حساس ہوجاتے ہیں۔