ایمز ٹی وی (ہیلتھ ڈیسک) پاکستان میں نہ صرف مرد بلکہ خواتین ا ور بچوں میں بھی چھالیہ، پان، گٹکا اور مین پوری جیسی تمباکو ملی اشیا کے استعمال میں اضافہ ہورہا ہے، جس سے منہ ، پھیپھڑے اور چھاتی کا کینسر عام ہونے کے علاوہ بچوں کی صحت پر مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں، اس بات کا انکشاف پروفیسرآف میڈیسن ڈاکٹر جاوید خان نے کیا۔
انھوں نے بتایا کہ کراچی میں اورنگی ٹاؤن کا سروے کیا گیا جہاں کی آبادی2 ملین کے قریب ہے توخواتین صحت رضاکاروں کے ذریعے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق12ہزار خواتین کو تمباکونوشی میں مبتلا پایا گیا، جس میں 15سے80سال تک کی خواتین شامل تھیں،ان میں سے 9143خواتین نے اعتراف کیاکہ ان کے گھر میں ہر ایک یا ایک سے زائد افراد کسی نہ کسی شکل میں تمباکو کا استعمال کرتے ہیں، 42 فیصد خواتین معمولی مقدار میں چھالیہ، پان، گٹکا اور مین پوری کا استعمال کرتی ہیں `جبکہ 18فیصد خواتین سگریٹ نوشی بھی کرتی ہے۔
اس کے علاوہ حاملہ خواتین کے چھالیہ، پان، گٹکا اور مین پوری کے کثیر استعمال سے شیر خوار بچے کی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور بیشتر مائیں بچوں کو اپنا دودھ پلانے سے قبل گٹکا استعمال کرتی ہیں اس طرح یہ خطرناک نشہ ماں سے بچہ میں بھی منتقل ہوجاتا ہے،جس کی وجہ سے بچہ میں غنودگی طاری رہتی ہے اور دماغی لحاظ سے بچے کمزور ہوجاتے ہیں، اس کے علاوہ کم عمر بچوں کے حلق میں چھالیہ کا دانہ بھی پھنسنے کے دیگر واقعات سامنے آتے ہیں۔
ڈاکٹر جاوید کے مطابق صوبہ بھر میں گٹکا اور مین پوری کی تیاری و فروخت میں حکومت پابندی لگا چکی ہے لیکن اس کے استعمال کو روکا نہ جاسکا، کینسر جیسے موزی مرض کے علاج کے اخراجات پاکستان کی غریب عوام برداشت کرنے سے قاصر ہے اس وجہ سے سول سوسائٹی اور ضلعی انتظامیہ کے اشتراک سے صوبے کے تمام شہروں میں تمباکو نوشی کے استعمال کا قلع قمع کرنا چاہیے۔