عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر میں بیماریوں اور معذوریوں کی بڑی وجہ ڈپریشن کو قرار دے دیا۔ دنیا کا ہر تیسرا شخص اور مجموعی طور پر 30 کروڑ سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہیں۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ضرورت سے زیادہ کسی بھی معاملے کو سنجیدگی سے لے لینا، اور اس کی بے جا فکر کرنا انسان کے ذہنی تناؤ کا سب سے بڑا سبب ہوتی ہے۔
اگر کسی کو اچانک سے شدید غصہ آجائے اور وہ بغیر کسی ٹھوس وجہ کے دوسروں پر چیخے چلائے لیکن دل کی بھڑاس نکال دینے کے کچھ دیر بعد اسے اپنے اس عمل پر پچھتاوا محسوس ہو تو یہ علامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ متعلقہ شخص ڈپریشن یا ذہنی تناؤ کا شکار ہے۔
گزشتہ سال ایک تحقیق میں امریکا میں ذہنی تناؤ کو سب سے بڑی دماغی بیماری قرار دیا گیا تھا کیونکہ وہاں ڈپریشن کے شکار افراد کی تعداد 4 کروڑ سے زائد پائی گئی۔ رواں سال اس تعداد میں بجائے کمی ہونے کے مزید اضافہ ہوا ہے۔
سال 2017 میں عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں کیے گئے جانے والے انکشاف کے مطابق اس حوالے سے پاکستان میں بھی صورتحال حوصلہ افزا نہیں تھی۔
رپورٹ کے مطابق دو سال قبل تک پاکستان کی 34 فیصد آبادی ڈپریشن کا شکار تھی اور 2019 تک یقینی طور پراس میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔