جمعہ, 22 نومبر 2024


یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس کے ماہرین کا زمینی گرمی سے بجلی بنانے کا کامیاب تجربہ

لاس انجلس: دنیا میں اس وقت ایک ارب سے زائد افراد بجلی کی نعمت سے محروم ہیں۔ اسی کے پیشِ نظر ایک نیا نظام بنایا گیا ہے جو رات کے وقت زمین سے خارج ہونے والی حرارت کو بجلی میں بدلتا ہے اور یوں پہلے مرحلے میں اس سے موبائل فون کے علاوہ ایل ای ڈی لائٹس کو روشن رکھنے والی بیٹریاں چارج کی جاسکتی ہیں۔ یہ آلہ رات کے وقت زمین سے خارج ہونے والی گرمی یا حرارت سے بجلی بناتا ہے۔ اسے یونیورسٹی آف کیلی فورنیا لاس اینجلس کے سائنسداں ڈاکٹر آسوتھ رامن نےاور ان کے ساتھیوں نے بنایا ہے۔ اس ٹیکنالوجی میں تھرمو الیکٹرک اثر سے برق پیدا کی جاتی ہے۔ یہ آلہ تھرمو الیکٹرک اثر استعمال کرتے ہوئے بجلی بناتا ہے۔ عین اسی طرح کارخانوں کے بوائلر، حرارتی پلانٹ اور کاروں کے ایگزاسٹ سے نکلنے والی گرمی کو بجلی میں بدلنے والے آلات اب عام استعمال ہو رہے ہیں۔ ڈاکٹر آسوتھ رامن نے جو نیا طریقہ اختیار کیا ہے اسے ریڈی ایٹو اسکائی کولنگ کا نام دیا گیا ہے۔ اس کے لیے پولی اسٹائرین ڈبے پر ایک سیاہ ڈسک رکھی گئی ہے جس کا رخ آسمان کی جانب ہے اور اس میں المونیم سے بنی ایک رکاوٹ یا بلاک رکھا گیا ہے۔ سیاہ ڈسک زمینی حرارت کو ٹھنڈا کرتی ہے اور المونیم بلاک رات کی ٹھنڈی ہوا کو گرم کرتا ہے۔ اس فرق سے تھرمو الیکٹرک فرق بنتا ہے اور اس سے بجلی کی بڑی مقدار بنتی ہے۔ ابتدائی تجربے میں ایک مربع میٹر سے 25 ملی واٹ بجلی بنتی ہے جو ایک ایل ای ڈی روشن کرنے کے لیے کافی ہے لیکن گرم علاقوں میں بجلی کی پیداوار 20 گنا بڑھ سکتی ہے جہاں درجہ حرارت میں بہت فرق پایا جاتا ہے۔ اس طرح ایک ایل ای ڈی بلب یا موبائل فون آسانی سے چارج کیا جاسکتا ہے۔ اس پورے نظام کی قیمت صرف 30 ڈالر ہے اور یہ غریب ممالک کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہوگا لیکن اب بھی اس کی کمرشل منزل بہت دور ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment