بیجنگ: چند ہفتوں قبل چین نے چاند پر بھیجی جانے والی تحقیقی گاڑی (روور) سے لی گئی بعض تصاویر بھیجی تھی جس میں چاند پر ہلکے نیلے رنگ کی کچھ پراسرار اشیا نظر آرہی تھیں۔ اب اسی شے کی بہتر اور نئی تصاویر لی گئی ہیں۔
اگست میں چینی یوٹو دوم گاڑی نے چاند کے دوردراز علاقے میں ایک گہرے گڑھے (کریٹر) کے اندر ہلکی نیلی شے کی تصاویر جاری کی تھیں جسے ماہرین نے پہلے ایک جیل نما اور رنگین مادہ قرار دیا تھا۔
اب ان نئی تصاویر سے اس مادے کو ایک نئے زاویے سے دیکھا جاسکتا ہے اور ماہرین بہتر طور پر اندازہ لگاسکتے ہیں کہ آخر یہ کیا شے ہوسکتی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ چاند ہر زمین کی طرح فضائی اور ہوائی غلاف نہ ہونے کے برابر ہے اور اسی وجہ سے وہاں چھوٹے بڑے خلائی پتھر یا شہابئے ٹکراتے رہتے ہیں ۔ اس تصادم سے جو گرمی اور دباؤ پیدا ہوتا ہے اس کے نتیجے میں خام شیشہ بن سکتا ہے اور غالباً یہ پراسرار مادہ بھی شیشہ ہی ہے۔ دوسری جانب امریکی ماہرین نے کہا ہے کہ اپالو سلسلے کے آخری اور سترھویں مشن میں بھی چاند کے ایک گڑھے میں ایسی ہے شے دیکھی گئی ہے۔
جب تیز رفتار پتھر چاند کی سطح سے ٹکراتے ہیں تو ان سے بننے والا شیشہ روشنی کو خاص زاویئے سے منعکس کرتا ہے جسے پراسرار قرار دیا جاسکتا ہے۔
ناسا سے وابستہ ڈین موریارٹی نے بتایا کہ یہ مادہ بہت گہری رنگت کا ہے جو سیاہ اور تاریک پس منظر میں موجود ہے ۔ جب اس کی ہموار سطح پر روشنی پر پڑتی ہے تو یہ چمکدار دکھائی دیتا ہے۔
یوٹو دوم اب مزید قربت سے اس شے کی تصویر بنانے کی کوشش کرے گا اور اس کے بعد ہی اس پراسرار شے کے بارے میں کچھ کہنا ممکن ہوگا۔