مانیٹرنگ ڈیسک : دنیا کی اب تک کی انتہائی طاقتور خلائی دوربین جیمز ویب تاریخی مشن پر روانہ ہوگئی۔
جمیز ویب ٹیلی اسکوپ امریکی خلائی ادارے ناسا، یورپی خلائی ادارے اور کینیڈین اسپیس ایجنسی (سی ایس اے) کا 10 ارب ڈالرز کی لاگت کا مشترکہ منصوبہ ہے۔
انتہائی طاقتور خلائی دوربین کو پاکستان کے مقامی وقت کے مطابق 5 بجے جنوبی امریکی کی ساحلی پٹی پر واقع فرینچ گیانا سے آریان فائیو راکٹ کے ذریعے روانہ کیا گیا۔
جیمز ویب نے مدار کامیابی سے داخل ہونے کا سگنل پرواز کے آدھے گھنٹے بعد دیا اور یہ سگنل کینیا میں موجود گراؤنڈ انٹینے کے ذریعے دیا گیا۔
جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کو زمین سے 15 لاکھ کلومیٹر دور خلا میں سورج کے گرد اپنا مدار بنائے گا۔
خلائی دوربین جیمز ویب کا منصوبہ 30 سال کے عرصے میں پایہ تکمیل تک پہنچا اور اسے رواں صدی کے بڑے سائنسی منصوبوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو پرواز کے 3 دن میں سن شیلڈ کھل جائے گی اور پھر اگلے 5 روز میں یہ جگہ پر لاک ہونے اور کھلنے میں لگائے گا، اس کے بعد آلہ انعکاس کے مختلف حصے بھی کھلنا شروع ہوجائیں گے اور اپنے سفر کے تقریباً 12 ویں روز جیمز ویب کے تمام حصے فعال ہوجائیں گے۔
جمیز ویب اگلے 6 ماہ تک پیچیدہ مراحل سے گزرے گا۔
جمیز ویب کی نمایاں خصوصیات میں اس کا سب اہم حصہ 6.5 میٹر کے حجم کا سنہرہ آلہ انعکاس (Mirror) ہے جو کہ31 سال قبل بھیجے گئے ’ہبل‘ کے آلہ انعکاس سے 3 گنا بڑا ہے۔
جیمز ویب کائنات کے ان حصوں کو بھی دیکھنے کی کوشش کرے گی جو کہ اس سے قبل کبھی نہیں دیکھے جاسکے اور اس کا مقصد کائنات کے ابتدائی دنوں (تقریباً ساڑھے 13 ارب سال) پہلے روشن ہونے والے ستارے کی کھوج لگانا ہے۔
جیمز ویب کے کامیابی سے پوزیشن سنبھالنے کے بعد خلائی دوربین ہبل کا 31 سالہ دور اپنے اختتام کو پہنچ جائے گا۔