ھفتہ, 23 نومبر 2024


ناکام فوجی بغاوت،صحافیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز

ایمزٹی وی (انٹرنیشنل) ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد حکومت اہلکاروں، ججوں، اساتذہ اور سرکاری ملازمین کے بعد صحافیوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے، اب تک 60 ہزار سے زائد افراد کو معطل یا گرفتار کیا جاچکا ہے۔

غیرملکی ذرائع ابلا غ کے مطابق ناکام فوجی بغاوت کےبعد جاری کارروائیوں میں ترک حکام نے 42 معروف صحافیوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ہیں، جن میں ایک خاتون صحافی نازلی بھی شامل ہیں۔ ترک حکام کا کہنا ہے کہ دھڑن تختہ کرنے کی کوشش کی تحقیقات میں تین نیوز ایجنسیاں، سولہ ٹی وی چینلز اور پندرہ رسالوں کو بند کر دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ فوج کی ناکام بغاوت کے بعد سے ترکی میں مختلف شعبوں میں کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے، کریک ڈاؤن میں اب تک کم از کم سولہ ہزار افراد حراست میں ہیں جبکہ ساٹھ ہزار سرکاری ملازمین، اساتذہ اور تعلیمی اداروں کے سربراہان کو معطل کیا جا چکا ہے۔ اس سے قبل ناکام فوجی بغاوت کے الزام میں ایک سو اننچاس فوجی جرنیلوں اور ایڈمیرلزسمیت تقریباً سترہ سو اہلکاروں کو معطل کردیا گیا تھا۔

دوسری جانب ترک حکومت کے خلاف بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد صدر رجب طیب اردوغان نے ملک میں تین ماہ کے لیے ہنگامی حالت نافذ کر دی تھی۔یاد رہے کہ ترک فوج کے ایک گروہ نے بغاوت کی تھی، صدر اردگان کی اپیل پر عوام فوجی بغاوت کے خلاف بھرپور احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئیں اور سڑکوں پر گشت کرتے باغی ٹولے کے ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے۔ ترک عوام نے ٹینکوں اور باغی دستوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کردیا۔ جمہوریت کی طاقت سے باغی ٹولہ پسپا ہونے پر مجبور ہوا اور عوام نے سرکاری عمارتوں سے باغی فوجیوں کونکال باہر کردیا تھا، بغاوت کی کوشش کے دوران 256 سے زائد افراد ہلاک جبکہ 1100 سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment