ایمزٹی وی(نئی دہلی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدے سنبھالنے کے پہلے ہی ہفتے وزارت خارجہ کے متعدد افسران نے مشترکہ طور پر اپنے عہدے چھوڑ دیئے ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصب سنبھالنے کے فوری بعد ہی بہت سی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں اور اب امریکی وزارت خارجہ کے بیشتر افسران نے مشترکہ طور پر اپنے عہدے چھوڑ دیئے ہیں۔ عہدے چھوڑنے والوں میں کئی برسوں سے دفترخارجہ سے منسلک رہنے والے معاون وزیر خارجہ برائے انتظامیہ پیٹرک کینیڈی، جوائس بار اور مشیل بونڈ کے علاوہ بیرون ملک امریکی سفارت خانوں کے امور کے نگران جینٹری سمتھ بھی شامل ہیں۔
دفتر خارجہ کے ملازمین کے حقوق کی نمائندگی کرنے والی امریکن فارن سروس ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا کہ نئی انتظامیہ کے آنے کے بعد دفتر میں تبدیلیاں کوئی انہونی بات نہیں ہے لیکن اس بار ‘قلیل عرصے میں بڑی تعداد میں تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔
امریکی اخبار کے مطابق سابق وزیر خارجہ جان کیری کے چیف آف اسٹاف ڈیوڈ ویڈ کا کہنا تھا کہ اتنی بڑی تعداد میں افسران کے مستعفیٰ ہونے والا یہ واقعہ پہلا اور حیران کن ہے اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ تجربہ کارافسران کے ایک ساتھ جانے سے نئے سیکریٹری خارجہ ریکس ٹلرسن پر دباؤ بڑھ جائے گا اور انہیں فوری طور پر اتنے زیادہ افراد کی کمی پوری کرنے میں دشواری ہوگی جب کہ ریکس ٹلرسن کو ابھی سینیٹ سے اپنے عہدے کی منظوری ملنی باقی ہے۔
واضح رہے کہ امریکا میں عمومی طور پر نئی انتظامیہ کے آنے کے بعد پرانے افسران کچھ عرصہ نوکری میں رہتے ہیں تاکہ وہ اقتدار کی منتقلی پوری ہونے تک معاملات کو روانی سے چلاتے رہیں۔