اتوار, 24 نومبر 2024


7 مسلم ممالک پر پابندی ، مارک کا رد عمل

 

ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک)فیس بک کے بانی و چیف ایگزیکٹو مارک زکر برگ بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 7 مسلمان ملکوں کے شہریوں پر لگائی جانے والی پابندیوں پر خاموش نہ رہ سکے اور اپنی فیس بک وال پر ایک انتہائی جذباتی تحریر لکھ دی ۔
مارک زکر برگ نے اپنی فیس بک پر لکھا کہ میرے آباﺅ اجداد جرمنی، آسٹریا اور پولینڈ سے آئے جبکہ میری اہلیہ پریسیلا کے والدین چین اور ویتنام کے مہاجرین تھے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ مہاجرین کی سرزمین ہے اور ہمیں اس پر فخر ہونا چاہیے۔دیگر بہت سے لوگوں کی طرح مجھے بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایگزیکٹو آرڈر پر تحفظات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس ملک کو محفوظ بنانے کی ضرورت ہے لیکن اس مقصد کیلئے ہمیں ان لوگوں پر توجہ دینا ہوگی جو واقعی خطرے کا باعث ہیں ۔ کیونکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا دھیان بٹانے سے حقیقی خطرناک لوگوں کو کھل کر کھیلنے کا موقع ملے گا اور امریکیوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہو جائیں گے، جبکہ اس ایگزیکٹو آرڈر کی وجہ سے وہ لاکھوں مہاجرین بھی تحفظات کا شکار ہیں جو غیر قانونی طور پر مقیم ہیں اور ہمارے لیے کوئی خطرہ نہیں ہیں۔
مارک زکر برگ نے اپنی اہلیہ کے والدین کے حوالے سے لکھا کہ ہمیں اپنے دروازے مہاجرین اور ضرورت مند لوگوں کیلئے کھلے رکھنے چاہئیں ، اور ہم ایسے ہی ہیں کیونکہ اگر کچھ دہائیاں پہلے ہم نے مہاجرین کو ملک بدر کیا ہوتا تو آج میری اہلیہ پریسیلا کے والدین بھی یہاں موجود نہ ہوتے۔ میں امید کرتا ہوں کہ صدر ٹرمپ اور ان کی ٹیم ان پابندیوں کو بالائے طاق رکھ دے گی اور اگلے کچھ ہفتوں میں میں اپنی غیر ملکی ٹیم کے ساتھ کام کرتا نظر آﺅں گا۔ مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ صدر باصلاحیت لوگوں کو ملک میں خوش آمدید کہنے پر یقین رکھتے ہیں۔
 
 
اانہوں نے اپنے ماضی کو یاد کرتے ہوئے لکھا کہ یہ تمام معاملات میرے لیے ذاتی نوعیت کے ہیں کیوں کہ کچھ سال پہلے میں ایک مڈل اسکول کے طلبہ کو پڑھاتا تھا اور میرے سب سے اچھے شاگرد غیر ملکی تارکین وطن ہی تھے جن کے پاس قانونی دستاویزات بھی نہیں تھیں لیکن یہ لوگ بھی ہمارا ہی مستقبل ہیں۔میں امید کرتا ہوں کہ ہم لوگوں کو قریب لانے کیلئے حوصلہ پیدا کریں گے اور اس دنیا کو سب لوگوں کیلئے رہنے کی بہترین جگہ بنائیں گے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment