فورئں ڈیسک( نیویارک) اقوامِ متحدہ کے اجلاس میں عراق کے سفیر کا کہا کہ داعش اپنے حریفوں اور عام شہریوں کے اعضا نکال کرانہیں یورپ کی منڈیوں میں فروخت کررہی ہے۔اقوامِ متحدہ میں عراقی سفیر محمد الحکیم نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ عراقی شہر موصل میں ان 12 ڈاکٹروں کی ہلاکت کی تحقیقات کریں جنہیں مبینہ طورپر لاشوں سے دل، گردے اور دیگر اعضاء نکالنے سے انکار پر قتل کردیا گیا تھا اوربعض لاشیں اتنی بری حالت میں تھیں کہ جس سے ان کے مقاصد واضح ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاشوں کے پچھلے حصے گردوں کے مقام سے کھلے ہوئے تھے جس سے ظاہر ہے کہ جو ہم سوچ رہے ہیں اس سے بھی کچھ بڑھ کر ہوا ہے۔محمد الحکیم کا کہنا تھا کہ چوری شدہ انسانی اعضاء کی بڑی مارکیٹ یورپ میں ہے اورعراق کے کئی ایئرپورٹس دہشت گردوں کے قبضے میں ہیں جہاں سے وہ خریداروں اور مڈل مین سے معاملات طے کرسکتے ہیں۔اقوامِ متحدہ میں برطانوی سفیر مارک لائل گرانٹ نے کہا کہ اب تک اس بات کے واضح ثبوت نہیں ملے لہٰذا اس معاملے پر باضابطہ طورابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے ترجمان اسٹیفن جیرک کا کہنا تھا کہ داعش کی جانب سے حریفوں کے جسمانی اعضاء فروخت کرنے کے حوالے سے کچھ کہنا ابھی قبل ازوقت ہوگا تاہم داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی غیر قانونی مالی معاونت کا معاملہ بہت تشویش ناک ہے۔دوسری جانب عراق کے معاملات دیکھنے والے اقوامِ متحدہ کے خصوصی سفیر نکولے لادینوکا کہنا تھا کہ داعش کی جانب سے انسانی اعضا کو فروخت کے معاملے کی تحقیقات کی جائیں گی جب کہ اس حوالے سے کچھ اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں تاہم تحقیقات کے بعد ہی اصل وجوہات کا تعین کیا جاسکتا ہے۔