براسیلیا : لاطینی امریکی ملک برازیلین صدر ڑائیر بولسونارو نے بھی ٹرمپ کی پیروی کرتے ہوئے مقبوضہ بیت المقدس میں سفارتی دفتر کھولنے کا اعلان کردیا۔
برازیل کے صدر ڑائیر بولسونارو گزشتہ روز ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل کے دورے پہنچے تھے جہاں ان کا ریڈ کارپیٹ استقبال کیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ برازیلین صدر نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ یروشلم میں ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان سکیورٹی اور دفاعی تعاون مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ڑائیر بولسونارو اس دورے کو تاریخی قرار دیا ہے۔
برازیلین صدر بولسونارو کی جانب سے یروشلم میں ایک سفارتی دفتر کھولنے کا اعلان بھی کر دیا ہے تاہم اس حوالے سے واضح تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برازیل معیشت کا اہم ذریعہ زراعت ہے اور برازیل تل ابیب سے یروشلم سفارت خانہ منتقل کرنے عرب ممالک کو ناراض نہیں کرے گا جو برازیل سے سالانہ اربوں ڈالرز کا حلال گوشت خریدتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ڑائیر بولسونارو نے برازیل کے صدر کی حیثیت سے پہلی مرتبہ صیہونی ریاست اسرائیل کا دورہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا پہلے ہی مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرکے اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرچکا ہے جس کے خلاف فلسطین، عرب ممالک، عالم اسلام اور امریکا کے اتحادیوں نے سخت غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی جانب سے اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کے بعد متعدد امریکی اتحادیوں نے بھی اپنے سفارت خارنے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کیے تھے۔