بحیرہ عرب : امریکا ایران کشیدگی کے باعث دو روز سے بحیرہ عرب میں جنگی مشقیں جاری ہیں، جواد ظریف کا کہنا ہے کہ ایران نے امریکی صدر کے ساتھ مذاکرات کی تجویز مسترد کر دی‘امریکی جارحیت ناقابل قبول ہے۔
امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد امریکا نے بحیرہ عرب میں ایرانی خدشات کا سامنا کرنے کے لیے فوجی مشق کا آغاز کردیا۔
امریکی نیوی کا کہنا ہے کہ خلیج فارس میں غیر ظاہر شدہ ایرانی خدشات کے پیش نظر تعینات فضائی طیاروں سے لیس بحری بیڑے کے ساتھ انہوں نے بحیرہ عرب میں مشقیں کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ مشقیں اور تربیت امریکی ابراہم لنکن ایئرکرافٹ کیریئر کے ساتھ امریکی میرین کورپس کے تعاون سے کی گئی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکا کسی بھی قسم کے خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ان کے مطابق اس مشق میں خلیج فارس میں تعینات امریکی ففتھ فلیٹ کے 2 گروہوں نے شرکت کی۔امریکی نیوی کے مطابق 2 روز تک ہونے والی ان مشقوں میں فضا سے فضا میں حملوں کی تربیت کی گئی۔
خیال رہے کہ امریکا نے رواں ماہ ایران پر نئی معاشی پابندیوں کے فوری بعد مشرق وسطیٰ میں طیارہ بردار جہاز اور بی 52 بمبار طیارے تعینات کیے تھے۔
یاد رہے کہ امریکا کی جانب سے ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 میں کیے گئے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے اعلان اور ایران پر پابندی کے دوبارہ نفاذ کے بعد ایرانی معیشت بحران کا شکار ہوگئی ہے، جس سے دونوں ممالک میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان دیتے ہوئے یہ واضح کیا کہ وہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے ہیں۔
ایران امریکی صدر کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات کی تجویز کو مسترد کرچکا ہے اور اس سلسلے میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکی جارحیت ناقابلِ قبول ہے۔