تہران : رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ا مریکی پابندیوں کے باعث ایرانی چینلز پیسے کمانے کے لیے پروڈیوسروں کی شناخت مخفی رکھ کران کاتیار کردہ فلمی مواد یوٹیوب پرچلارہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے ایران پرعایدکردہ اقتصادی پابندیوں نے تمام سرکاری شعبوں کو بری طرح متاثر کرنا شروع کیا ہے، پابندیوں کے باعث سپریم لیڈر کے ماتحت ایرانی ٹیلی ویڑن کارپوریشن بھی زبوں حالی کا شکار ہے اور کارپویشن نے مالی کمی پوری کرنے کے لیے بین الاقوامی شہرت یافتہ ویڈیو شیئرنگ ویب سائیٹ یوٹیوب کا سہارا لینا شروع کیا ہے۔
خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایرانی ٹی وی چینل پر نشرہونے والا مواد یوٹیوب پرپوسٹ کرکے اس پر اشتہارات حاصل کیے جاتے ہیں اوران اشتہارات کی مد میں حاصل ہونے والی آمدنی کوا خراجات پورے کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یوٹیوب پرموجود ایک دوسرے چینل کو’عصرجدید’ کا نام دیا گیا ہے، اس یوٹیوب چینل کے 10 ہزار فالورز ہیں اور اس کی ویڈیوز اب تک 30 لاکھ ناظرین دیکھ چکے ہیں۔ایران کی مشہورایچ ڈی فلمیں بھی اشتہارات کے ذریعے پیسے کے حصول کے لیے یوٹیوب پر پوسٹ کی جاتی ہیں۔
اگرچہ یہاں پر عام صارفین کو مفت میں یہ مواد دکھایا جاتا ہے مگر اس پرچلنے والے اشتہارات ایران کے سرکاری ٹی وی چینل کی آمدن کاذریعہ ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایران بین الاقوامی کاپی رائیٹ معاہدے میں شامل نہیں مگر اس کے باوجود ایران میں فلم پروڈیوسروں کے حقوق کا تحفظ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
اخبارکے مطابق ایرانی میڈیا کمپنیاں اصل پروڈیوسروں کی شناخت مخفی رکھ کران کا تیار کردہ فلمی مواد یوٹیوب پرچلاتی ہیں۔