جمعہ, 22 نومبر 2024


ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق جامع معاہدے کے لیے ’ڈیڈ لائن‘ میں توسیع

(ایمز ٹی وی) آسٹریا کے شہر ویانا میں چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان مذاکرات میں کسی نتیجے پر اتفاق نا ہونے کے بعد تہران کے متنازع جوہری پروگرام پر جامع معاہدے کے لیے حتمی مدت میں 30 جون 2015 تک توسیع کر دی گئی ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ نے مذاکرات کے اختتام پر کہا تھا کہ 24 نومبر کی نصف شب تک کی مہلت تک جامع معاہدے پر اتفاق ممکن نہیں تھا۔

اب دسمبر میں اس معاملے پر دوبارہ مذاکرات ہوں گے۔

ایران کے متنازع جوہری پروگرام سے متعلق حتمی معاہدے طے کرنے کی مہلت 24 نومبر کو ختم ہو گی، آسٹریا کے شہر ویانا میں جاری بات چیت میں مذاکرات کاروں نے پیر کو پیش رفت کے لیے آخری کوشش کی۔

اس سے قبل اتوار کو یہ کہا گیا تھا کہ اب بھی اختلافات برقرار ہیں اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف کو یہ تجویز دی تھی کہ تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق حتمی معاہدے طے کرنے کی مہلت یا ’ڈیڈ لائن‘ میں توسیع پر غور کیا جائے۔

امریکہ کے صدر براک اوباما نے اس سے قبل کہا تھا کہ ایران کے ساتھ جامع جوہری معاہدے سے متعلق مذاکرات کو آگے بڑھانے کا تعلق اس بات سے ہے کہ ویانا میں جاری بات چیت کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔

صدر اوباما نے اتورا کو اعتراف کیا تھا کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان اہم معاملات پر اختلاف موجود ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو متنبہ  کر چکے ہیں کہ اگر بقول اُن کے کوئی برا معاہدہ ہوا تو یہ ایک ’تاریخی غلطی‘ ہو گی۔

اقوام متحدہ کے پانچ مستقل رکن ممالک امریکہ،چین، برطانیہ، فرانس اور روس کے علاوہ جرمنی پر مشتمل ’فائیو پلس ون‘ کے نام سے چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان اس سے قبل ایک عبوری معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت تہران کو یورینیم کی افژودگی کی سطح میں کمی لانے پر ایران کے خلاف عائد تعزیرات میں نرمی کی گئی تھی۔

رواں سال جولائی میں بھی معاہدہ طے نا ہونے کے باعث ایران کے جوہری پروگرام کے لیے ایک جامع معاہدے کے لیے 24 نومبر کی ’ڈیڈ لائن‘ مقرر کی گئی تھی۔

امریکہ اور مغربی ممالک کا ایران پر الزام ہے کہ تہران جوہری ہتھیار بنانا چاہتا ہے لیکن ایران اس الزام کی تردید کرتا ہے اور اس کا موقف رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے۔

عالمی برادری اور ایران گذشتہ ایک برس سے کسی ایسے معاہدے پر پہنچنے کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں جس سے اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ایران کا جوہری پروگرام پُر امن مقاصد کے لیے ہے۔

معاہدہ ہو جانے کی صورت میں عالمی برادری کی جانب سے ایران پر عائد بہت سی معاشی پابندیوں کو ہٹا لیا جائے گا۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment