چین، تائیوان اور جنوبی کوریا نے کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کیلئیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے، جس کے باعث یہ ممالک اس وباکے پھیلاؤ کو روکنے میں کافی حد تک کامیاب بھی رہے ہیں۔
جنوبی کوریا، تائیوان اور چین آرٹیفیشل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت) اسمارٹ فونز اور بروقت ڈیٹا جمع کرپانے کی مدد سے کووِڈ انیس(کورونا وائرس) کو قابو کرنے میں کافی حد کامیاب ہوگئے ہیں۔
جنوبی کوریا کی حکومت ”بِگ ڈیٹا“ کا استعمال کرتے ہوئے مریضوں کی تعداد ان کے رہائشی علاقوں، ان کی جنس، عمر اور ہلاکتوں کی تعداد اور تمام طرح کی تفصیلات جمع کرکے انہیں خفیہ رکھ رہی ہے اور متاثرین کو ایک منفرد شناختی نمبر فراہم کر رہی ہے۔
ان شناختی کارڈوں کی مدد سے یہ پتہ چلتا رہتا ہے کہ مریض کب کہاں اور کیسے دیگر لوگوں ملا اور نشست و برخاست کی۔
جنوبی کوریا میں حکومت کی جانب سے مہیا کرائی جانے والی اطلاعات پر مبنی ایک ویب سائٹ ہے جو لوگوں کو کورونا متاثرین کے سفر کی تفصیلات بتاتی ہے اور یوں لوگ اس علاقے میں جانے سے پرہیز کرتے ہیں جہاں وائرس کی موجودگی کا خدشہ ہو۔
اس کے علاوہ کئی ایسی ایپلی کیشنز بنائی گئی ہیں جنہیں فیس بُک، ٹویٹر اور واٹس ایپ کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔ یہ ایپلی کیشنز مریض کی نقل و حمل پر نظر رکھنے میں مدد گار ہیں۔
اس طرح لوگوں نے سماجی فاصلے کی اہمیت سمجھ لی ہے اور مذکورہ ویب سائٹ پر آنے والی تفصیلات محکمہ صحت کے کارکنوں کے لیے مددگار ثابت ہوتی ہے جس کے بعد وہ فوری کارروائی کرتی ہے۔