سندھ ہائی کورٹ میں میڈیکل میں داخلوں کے لیے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں ہونے والی بے قاعدگیوں کےخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران سیکرٹری صحت اور چیف سیکرٹری کی الزامات کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی تجویزدی۔
عدالت نے کمیٹی تشکیل بنانے کاحکم دیتے ہوئے کمیٹی میں ڈاکٹر شیریں ناریجو ،سی ایم آئی ٹی ،ڈائریکٹر سائبر کرائم ایف آئی اے کراچی شامل کرنے کی ہدایت کی۔عدالت کامزید کہنا تھاکہ مرید علی راہموں سابق سیکرٹری بورڈ بھی کمیٹی کے ممبر ہوں گےکمیٹی کے تیسرے ممبر کا نام بتائیں ۔
عدالت نے کمیٹی کو تمام الزامات کی تحقیقات 15دن میں مکمل کرنے کے احکامات جاری کئےکمیٹی کسی بھی ادارے سے معاونت حاصل کرسکتی ہے ،کمیٹی ٹیسٹ لینے والی یونیورسٹیزاور پی ایم ڈی سی سے ریکارڈ طلب کرسکتی ہے ۔
عدالت نے تحقیقات مکمل ہونے تک میرٹ لسٹ شائع کرنے اور داخلےسے روک دیا ہے
سندھ ہائیکورٹ نے اردو فیڈرل یونیورسٹی کی فیس بڑھانے کیخلاف طلبہ کی درخواست پر تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
ہائیکورٹ میں اردو فیڈرل یونیورسٹی کی فیس بڑھانے کے خلاف طلبہ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ عدالت نے حکم دیا کہ شعبہ قانون کی فیس اب 5 سالوں کیلئے صرف 15 ہزار بڑھائی جائے گی۔
سندھ : سندھ ہائیکورٹ نے وفاقی اردو یونیورسٹی کے مختلف شعبوں کی سیمسٹر فیسوں میں اضافے کے خلاف درخواست پر یونیورسٹی کو حکم امتناع جاری کردیا۔
وفاقی اردو یونیورسٹی کے مختلف شعبوں میں سمیسٹر فیسوں میں اضافے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست کی سماعت ہوئی۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ شعبہ قانون اور بی اے سمیت مختلف شعبوں کی سیمسٹر فیس میں 50 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، ہم غریب طلبہ اتنی فیس کہاں سے ادا کریں گے۔
دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں مقف اختیار کیا کہ قانون کے مطابق یونیورسٹی سالانہ 10 فیصد سے زائد فیس میں اضافہ نہیں کرسکتی۔ایڈووکیٹ عمران عزیز نے فیسوں کے اضافی سے متعلق فیصلے پر حکم امتناع جاری کیا ہے، وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اب طلبہ پہلی والی فیس جمع کرا سکتے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے فیسوں کے اضافے سے متعلق فیصلے پر یونیورسٹی کو حکم امتناع جاری کردیا۔
واضح رہے کہ وفاقی اردو یونیورسٹی کے مختلف شعبوں میں سیمسٹر فیسوں میں اضافے کے خلاف درخواست طلبہ کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔
کراچی: جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کےوائس چانسلرکی تقرری کےخلاف دراخوست پر دورکنی بینچ نےفیصلہ سنادیا
عدالت نے وائس چانسلر ڈاکٹر امجد سراج میمن کی تقرری نوٹیفکیشن معطل کردیا۔
جس کے بعد ہائیکورٹ میں دائر سول سوٹ کے فیصلے تک امجد سراج میمن کی تقرری کا نوٹفکیشن معطل رہے گا۔
ہائیکورٹ سنگل بینچ نے امجد سراج میمن کی تقرری کا نوٹفیکشن معطل کرنے بجائے صرف نوٹس جاری کئے تھے۔
سنگل بینچ نے امجد سراج میمن کی تقرری کا نوٹفیکشن معطل نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کام جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی عدالت نے ایک رکنی بینچ کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دیےدیاہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ کا سنگل بینچ کو دائر دعوے کی سماعت آزدانہ طور پر جاری رکھنے کا حکم دیا۔
واضح رہےپروفیسر ڈاکٹر لبنی انصاری نے نئے وائس چانسلر کی تقرری پر ہائیکورٹ کی ایک بینچ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا درخواست میں کہاگیا تھاکہ امجد سراج میمن کی بطور وائس چانسلر تقرری میرٹ کے خلاف ہے
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے 5 جی ٹیکنالوجی پرپابندی لگانے کی درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیئے۔
جسٹس محمد علی مظہر اورجسٹس امجد علی سہتو پرمشتمل دورکنی بینچ کے روبرو 5 جی ٹیکنالوجی پرپابندی لگانے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزارکے وکیل نے موقف دیا کہ 5 جی ٹیکنالوجی انسانی صحت کے لیے مضرہے۔ جسٹس محمد علی مظہرنے ریمارکس دیئے ہمیں بتائیں، 5 جی آخرکیوں مضرصحت ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ 5 جی کے تجربات سے اس کے خطرناک ہونے کے شواہد ملے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے عدالت کیسے 5 جی بند کرسکتی ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں، کن احتیاطوں کی ضرورت ہے۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ 5 جی ماحول اور اب و ہوا کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ 4 جی کے بھی نقصان تھے مگر وہ اتنا خطرناک نہیں۔ 5 جی پر پابندی لگائی جائے۔
جسٹس محمد علی مظہرنے ریمارکس دیئے عدالت اس طرح پابندی عائد نہیں کرسکتی۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے صوبائی و وفاقی افسران قانون کو جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل سنگل بینچ نے غیر سرکاری تنظیم کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ نے اساتذہ کی بھرتیوں، صوبے میں ای لائبریری اور کمپیوٹر لیب کے قیام سے متعلق دائر درخواست پر صوبائی حکومت کو تعلیمی اداروں کی مینجمنٹ میں نان پروفیشنل افراد کی تعیناتی سے روک دیا۔
عدالت کا کہنا ہے کہ سندھ میں 37 ہزار اساتذہ کی اسامیاں خالی ہیں لیکن کسی کو فکر نہیں، ایک ماہ میں اساتذہ کی بھرتیوں کے حوالے سے اقدامات نہ کیے گئے تو پھر سیکریٹری خزانہ کو طلب کریں گے۔ فاضل عدالت نے صوبائی حکومت کو اساتذہ میں سے ڈپٹی سیکریٹری اور ایڈیشنل سیکریٹری مقرر کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔سماعت کے موقع پر عدالت کا کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم میں ٹیچنگ کمیونٹی سے ایڈمنسٹریٹر لگائے جائیں، ایک سال میں کئی سیکریٹریز تعلیم کا تبادلہ کیا گیا ، متعلقہ ایجوکیشن آفیسر کے حوالے سے جلد ہی پالیسی بنائی جائے۔
سیکریٹری تعلیم احمد بخش ناریجو نے عدالت کو بتایا کہ جب تک رول بنتے ہیں تب تک کیڈر آفیسرز کو پوسٹنگ پر رہنے دیں۔ اس موقع پر عدالت نے حکم دیا کہ 6 ماہ میں ٹیچرز کو ان پوسٹوں پر مقرر کر کے رپورٹ پیش کی جائے۔
جسٹس صلاح الدین پنہور کا کہنا تھا کہ سندھ ایسا صوبہ ہے جہاں تعلیم کے حالات بدترین ہیں، کالجز کی کمی ہے، دیہی علاقوں میں بچے 15،15 کلومیٹر پیدل پڑھنے جاتے ہیں، محکمہ تعلیم دیہی علاقوں کے بچوں کو ٹرانسپورٹ فراہمی کے انتظامات کرے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ 1996ء سے اب تک بی ایس کے نام پر طلبا سے فراڈ کیا جارہا ہے، بی ایس ڈگری ہولڈرز کیلئے ملک میں کوئی نوکری نہیں، دنیا تو دور کی بات ہے،آپ اخبارات میں اشتہار اور کالجز میں پینا فلیکس لگادیں کہ بی ایس اصل بی ایس ہے ہی نہیں۔ درخواست گزار نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حیدرآباد کے ایک ہی اسکول میں 10 اساتذہ کی جگہ 30 کو تعینات کیاگیا ہے۔ جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ اضافی اساتذہ کی تعیناتی تو جرم ہے۔
پرائویٹ اسکولز اور کالجز کی فیس میں دو ماہ اپریل اور مئی کے لیے 20 فیصد کمی کے ڈی جی پرائویٹ انسٹیٹیوشنز کے سرکلر کو معزز عدالت عالیہ سندھ نے معطل کر تے ہو ئے 22 اپریل کےلئے نوٹس جاری کیا ہے۔
ایسوسی ایشن نے 08 اپریل کو جاری کردہ اپنے اعلامیے میں ڈائریکٹوریٹ کے سرکلر کے قانونی اور اخلاقی پہلوؤں کو وضاحت سے بیان کرتے ہوئے دو ٹوک موقف اختیار کیا تھا۔ بعد ازاں دیگر ایسوسی ایشنز کی مشاورت سے اور وزیر تعلیم سندھ محترم سعید غنی سے بات چیت کی روشنی میں پرائویٹ اسکولز اور کالجز کے زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے دو ماہ کی فیس میں اسی ماہ میں ادائیگی کی پابندی کے ساتھ مشکل حالات میں والدین کے لیے فیس میں دو ماہ ہی کے لیے 20 فیصد کمی کا فیصلہ کیا گیا۔
جس کی دو وجوہات تھیں اول یہ کہ والدین کے ساتھ احساس شراکت کیا جائے اور دوسری اسکولز اور کالجز کے لیے کیش فلوکی صورتحال پیدا کرنا۔
معزز سندھ ہائیکورٹ کے فیس میں کمی کے سرکلر کو معطل اور 22 اپریل کےلئے ڈائریکٹوریٹ پرائویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ اور ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کرنے کے بعد اسکولز منتظمین کی وضاحت کے لیے یہ اعلان کیا جارہاہے کہ
چونکہ ایسوسی ایشن نے قانونی نکات سے زیادہ انسانی اور اخلاقی بنیادوں پر فیس میں کمی پر اتفاق کیا تھا لہذا اب بھی ہمارے سامنے ہمدردی کا پہلو ہی ہونا چاہیے۔