سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلے پر اظہار افسوس کیا ہے۔سابق صدر پرویز مشرف کا عدالتی بیان پر افسوس کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہنا ہے کہ وہ اپنے وکلاء سے صلاح مشورے کے بعد سنگین غداری کیس سے متعلق عدالت کی جانب سے دیئے گئے فیصلے پر ردِ عمل دیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ پرویز مشرف نے عدالتی فیصلےکی اطلاع ٹی وی چینلز پر سنی جس پر انہوں نے انتہائی افسوس کا اظہار کیا ہے۔آل پاکستان مسلم لیگ( اے پی ایم ایل) کے مقامی رہنماؤں نے بھی عدالتی فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
رہنما اے پی ایم ایل ملک مبشر کا عدالتی فیصلے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہنا ہے کہ فیصلہ سنانے کے لیے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے، فیصلہ یک طرفہ ہے، پارٹی کو انتہائی افسوس ہے۔
رہنما اے پی ایم ایل نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف کی طبیعت انتہائی ناساز ہے وہ اپنے وکلاء سے صلح مشورے کے بعد ردعمل دیں گے۔
خیال رہے کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں پرویز مشرف کو سزائے موت سناتے ہوئے کہا ہے کہ سابق صدر پر آئین کے آرٹیکل 6 کو توڑنے کا جرم ثابت ہوتا ہے۔
اسلام آباد: خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کو پرویز مشرف کو 5 دسمبر تک بیان ریکارڈ کرانے کا حکم دے دیا۔
سابق صدرپرویزمشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت ہوئی۔ خصوصی عدالت نے تحریری جواب جمع نہ کرانے پراظہار برہمی کیا۔ سرکاری وکیل نے موقف اختیارکیا کہ ہم نے پرویزمشرف کی بریت کی درخواست دائرکررکھی ہے۔
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے حکومت کی درخواست پر سابق صدر پرویز مشرف غداری کیس کا فیصلہ روکنے کے لیے لارجر بینچ تشکیل دیدیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کا فیصلہ روکنے کے لیے حکومت کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کے لیے لارجر بنچ تشکیل دیدیا ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ درخواست پر آج سماعت کرے گا، جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی بھی بینچ کا حصہ ہوں گے۔