جمعہ, 22 نومبر 2024

افغانستان کو شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان کے اجلاس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔

سفارتی ذرائع کے مطابق افغانستان طالبان کی عدم شرکت کی وجہ افغانستان کا اس تنظیم کا رکن نہ ہونا تھا۔

شنگھائی تعاون تنظیم کی میزبانی پاکستان کے حصے میں آئی اور اس نے بطور ایس سی او چیئر طالبان حکومت کی شرکت میں رکاوٹیں نہیں ڈالیں۔

افغانستان شنگھائی تعاون تنظیم کا رکن تو نہیں البتہ 7 جون 2012 سے بطور آبزرور ریاست کے شامل ہے تاہم 2021 میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے غیر فعال ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم میں منگولیا بھی بطور آبزرور شامل ہیں جسے اجلاس میں کیا گیا ہے لیکن افغانستان کو دعوت نہیں دی گئی۔

تاحال طالبان حکومت نے شنگھائی تعاون تنظیم کے ساتھ سابق افغان حکومتوں کے معاہدے کی اکثر شقوں کو تسلیم نہیں کیا اور جب تک طالبان ایسا نہ کرلیں ان کی شرکت ممکن نہیں۔

یاد رہے کہ 1992 سے چین، قازقستان، کرغیزستان، روس اور تاجکستان کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور عسکری تعاون کا اتحاد شنگھائی فائیو کے نام سے قائم تھا۔

تاہم سنہ 2001 میں ازبکستان کے اس اتحاد میں شامل ہونے پر اس کا نام شنگھائی تعاون تنظیم رکھ دیا گیا۔ اس کے بعد 10 جولائی سنہ 2015 کو تنظیم میں بھارت اور پاکستان کو بھی شامل کیا گیا۔ بعد ازاں اس میں بیلاروس اور ایران بھی شامل ہوئے۔

بھارتی شہر نوائیڈا میں ناقص سہولیات کی وجہ سے افغانستان اور نیوزی لینڈ کا واحد ٹیسٹ میچ تاخیر کا شکار ہے۔

افغانستان اور نیوزی لینڈ کا واحد ٹیسٹ میچ کل شروع ہونا تھا مگر پہلا روز آوٹ فیلڈ گیلی ہونے کی وجہ سے ضائع ہوگیا تھا اور نوائیڈا میں سارا دن بارش نہ ہونے کے باوجود پہلے روز ٹاس تک نہ ہو سکا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نوائیڈا اسٹیڈیم میں نکاسی آب کا سسٹم ناقص ہے اور آؤٹ فیلڈ کور کرنے کی مناسب اور جدید سہولیات نہیں جس کے باعث اسٹیڈیم میں کھڑے پانی کو سارا دن خشک نہ کیا جا سکا۔

اسٹیڈیم میں ٹیسٹ میچ کے دوسرے روز بھی ٹاس تاخیر کا شکار ہے جس کے بعد افغانستان بورڈ آفیشل نے وینیوز پر سخت تنقید کی ہے۔

افغان کرکٹ بورڈ حکام کا کہنا ہے کہ یہاں بہت زیادہ گڑ بڑ ہے، دوبارہ اس بھارتی وینیو پر نہیں آئیں گے، کھلاڑی بھی یہاں کی سہولیات سے ناخوش ہیں، ٹیسٹ میچ آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ ہے، یہ آئی سی سی کا ٹورنامنٹ ہے۔

ایران کے نائب وزیر صحت ارج ہریرچی نےکورونا سے 50 اموات کی رپورٹ مسترد کر دی ہے اور کہا ہے کہ 'میں واضح طور پر اس اطلاع کو مسترد کرتا ہوں، کورونا وائرس قومی مسئلہ ہے، یہ سیاسی مخالفت کا وقت نہیں ہے
خیال رہے کہ دنیا بھر میں اب تک 26 سو سے زائد افراد کورونا وائرس کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔ سب سے زیادہ 2 ہزار 592 ہلاکتیں چین میں رپورٹ ہوئی ہیں جب کہ ایران اور جنوبی کوریا کے علاوہ افغانستان، بحرین اور کویت میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔
تیزی سے پھیلتے ہوئے کورونا وائرس کے باعث پاکستان، ترکی، افغانستان اور ارمینیا نے ایران سے ملحقہ اپنی سرحدیں بند کر دی ہیں۔

 
 
 
 
 
 
کابل: افغانستان میں عوام نے گزشتہ روز صدارتی انتخابات کے لیے حق رائے دہی استعمال کیا، ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور ابتدائی نتائج کا اعلان 17 اکتوبرکو متوقع ہے۔
 
افغان صدارتی الیکشن میں صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور گلبدین حکمت یار سمیت 18 امیدوار میدان میں ہیں، گزشتہ روز سخت سیکیورٹی میں افغان عوام نے صدارتی انتخابات کے لیے حق رائے دہی استعمال کیا، ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور ابتدائی نتائج کا اعلان 17 اکتوبر کو کیے جانے کا امکان ہے۔
 
افغانستان میں صدارتی انتخابات میں ووٹنگ کا عمل گزشتہ روز مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے شروع ہوا جو سہ پہر تین بجے تک تھا تاہم افغان الیکشن کمیشن نے ووٹ کا دورانیہ دو گھنٹے بڑھایا جس کے بعد پولنگ 5 بجے تک جاری رہی۔
 
دوسری جانب افغان صدارتی انتخابات کے موقع پر بھی طالبان کی جانب سے حملوں کا سلسلہ جاری رہا اور کئی شہروں میں پولنگ اسٹیشن پر حملے کیے گئے۔
 
افغان حکام کے مطابق افغانستان میں انتخابی عمل کے دوران متعدد حملے ہوئے جن میں سے زیادہ تر حملوں کو سیکیورٹی اہلکاروں نے ناکام بنایا، حملوں میں 5 سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 37 زخمی ہوئے۔
 
یاد رہے کہ طالبان کی جانب سے مختلف علاقوں میں پمفلٹ تقسیم کیے گئے تھے جس میں عوام کو الیکشن کے دن گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
 
افغان طالبان نے اپنے پیغام میں پولنگ اسٹیشنز پر تعینات پولیس اہلکاروں کو خاص طور پر نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔
 
خیال رہے افغانستان کے صدارتی انتخابات میں اٹھارہ امیدوارمیدان میں ہیں تاہم موجودہ صدراشرف غنی اورافغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے۔
کابل: افغانستان میں صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ کے پہلے عمل کا پہلا مرحلہ خوف کے سائے میں سست روی کے ساتھ جاری ہے۔
 
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان ميں آج صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے لیے ووٹنگ کا عمل جاری ہے، جس کے لیے موجودہ صدر اشرف غنی سمیت 18 اميدواروں کے درمیان مقابلہ ہے۔ کامیاب امیدوار کو اس مرحلے میں 50 فیصد ووٹ درکار ہوں گے۔
 
اليکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ صدارتی الیکشن ميں رائے دہی کے ليے رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد 9.6 ملين ہے۔ ووٹنگ مقامی وقت کے مطابق سہ پہر 3 بجے تک جاری رہے گی تاہم ضرورت پڑنے پر اس ميں مزید 2 گھنٹے کی توسيع کی جاسکتی ہے۔
 
انتخابی عمل کو محفوظ بنانے کے لیے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں جس کے لیے ملک بھر ميں تقريباً 72 ہزار پوليس اہلکار تعينات ہيں جب کہ مزيد بيس سے تيس ہزار اہلکاروں کو کسی بھی وقت طلب کیا جا سکتا ہے۔
 
قبل ازیں طالبان جنگجوؤں کی جانب سے مختلف علاقوں میں پمفلٹ تقسیم کیے گئے تھے جس میں عوام کو الیکشن کے دن گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کرتے ہوئے دھمکی دی گئی تھی کہ پولنگ اسٹیشن میں تعینات پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا جائے گا۔
 
واضح رہے کہ1992 سویت یونین کے افغانستان سے واپسی کے بعد مملکت کے چوتھے صدر کا انتخاب کیا جا رہا ہے اس سے قبل صبغت اللہ مجددی، برہان الدین، حامد کرزئی اور موجودہ صدر اشرف غنی صدارت کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔
 
 
 
 
کابل: پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدے کی تصدیق کردی تاہم معاہدہ امریکی صدر کی توثیق تک حتمی تصور نہیں کیا جائے گا۔
 
افغان خبر رساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں زلمے خلیل زاد نے کہا کہ امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدے کے اصولوں پر اتفاق ہوگیا ہے البتہ امریکی صدر کی توثیق تک یہ معاہدہ حتمی نہیں ہے۔
 
طالبان اور امریکا کے درمیان 10 ماہ تک چلنے والے مذاکرات کے 9 دور ہوئے۔
 
زلمے خلیل زاد نے بتایا کہ ممکنہ معاہدے کے تحت امریکا افغانستان کے 5 فوجی اڈوں سے 135 روز کے اندر 5 ہزار فوجیوں کا انخلا کرے گا۔
 
امریکی نمائندہ کا کہنا تھا کہ معاہدے کے پہلے مرحلے میں صوبے کابل اور پروان میں تشدد میں کمی واقع ہوگی۔
 
خلیل زاد نے واضح کیا کہ اسلامی امارات کی جانب واپسی کا طالبان کی حکومت کیلئے جو لفظ استعمال کیا گیا اسے زبردستی قبول نہیں کیا جائے گا۔
 
انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ طالبان اور حکام کے درمیان کہاں اور قسم کی ڈیل کی جائے گی تاہم یک طرفہ خیالات کی زبردستی توثیق کی کوشش کی گئی تو نتیجہ جنگ ہوگا۔
 
واضح رہےکہ رواں ماہ 22 اگست کو امریکا اور طالبان کے درمیان دوحہ میں مذاکرات کا نواں دور شروع ہوا جو وفود کی سطح پر یکم ستمبر تک جاری رہا۔
 
افغانستان میں اس وقت چودہ ہزار امریکی فوجی موجود ہیں جو امریکہ کی تاریخ کی سب سے طویل جنگ لڑ رہے ہیں۔
 
x
 
 
 
اسلام آباد : ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ بین الاقوامی ایشو ہے، چاہتے ہیں کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق مسئلہ حل ہو، بھارت کیلئے پاکستان کی فضائی حدودبند کرنےکاابھی فیصلہ نہیں ہوا۔
 
تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی حمایت جاری رکھےگا، مقبوضہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں، عالمی ایشوہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کا مسئلہ حل کیاجائے، چاہتے ہیں کشمیریوں کی امنگوں کےمطابق مسئلہ حل ہو۔
 
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سےسیزفائرکی مسلسل خلاف ورزی جاری ہے، ایل اوسی پر شہریوں اور سول آبادی کو نشانہ بنارہا ہے، کل بھی ڈپٹی ہائی کمشنر بھارت کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایاگیا۔
 
 
ڈاکٹر فیصل نے کہا مقبوضہ کشمیرمیں کرفیومسلسل25ویں روزبھی جاری ہے، اشیائے خوردونوش کی قلت، دواؤں کی کمی ہے، مطالبہ کرتے ہیں حریت رہنماؤں سمیت گرفتار کیے گئے کشمیریوں کو فوری رہا کیا جائے۔
 
ان کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ میں مقبوضہ کشمیر سے متعلق خصوصی ڈیسک قائم کردیا اور وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر کشمیرکی صورتحال پراپ ڈیٹ کیا جارہا ہے۔
 
ترجمان نے کہا کہ گزشتہ روزوزیرخارجہ نے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کو خط لکھا، خط میں مقبوضہ کشمیرسےمتعلق تفصیلی طور پرآگاہ کیاگیا، مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، وزیرخارجہ نے اقوام متحدہ کےکمشنر برائے انسانی حقوق کو بھی خط لکھا، کرفیو کے باعث محصور کشمیریوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
 
کرفیو کے باعث محصور کشمیریوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں
افغان امن مذاکرات کے حوالے سے ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ پاکستان افغان امن مذاکرات میں پیشرفت کوخوش آئندقراردیتاہے، پاکستان افغانستان میں قیام امن اور استحکام چاہتا ہے، افغانستان میں امن کیلئےپاکستان نےسجیدہ کوششیں کی ہیں۔
 
انھوں نے مزید کہا امریکاطالبان امن مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل ہوگئےہیں، پاکستان افغانستان کے امن عمل کو ہمیشہ سے سپورٹ کرتا آیا ہے، افغان امن مذاکرات کا نتیجہ خیز اختتام چاہتے ہیں۔
 
 
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان کو سرحد پار دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے آگاہ کیا، توقع ہے افغانستان سرحدپار سے دہشت گردی روکنے کیلئے اقدامات کرے گا ، پاکستان نے افغانستان کے الزامات مسترد کردیئے ہیں۔
 
ترجمان نے مزید کہا مسئلہ کشمیرحل کرنےکیلئےہماری کوششیں جاری ہیں اورجاری رہیں گی، پاکستان بھارت سے کبھی باہمی مذاکرات سے پیچھے نہیں ہٹا، ہرمرتبہ بھارت کی جانب سےمذاکرات سے راہ فرار اختیار کیاگیا۔
 
دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت جلدبازی میں مقبوضہ کشمیر میں غلط اقدامات اٹھا رہا ہے، بھارت کیلئے پاکستان کی فضائی حدودبند کرنےکاابھی فیصلہ نہیں ہوا، بھارتی منافقت عروج پرہے، خطےکی صورتحال اورکشمیر کی صورتحال کے بغیر آگے نہیں بڑھا جاسکتا۔
 
ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ بھارت جومرضی کہتا رہے صورتحال نہیں بدل سکتی، مسئلہ کشمیر پر دوطرفہ بات چیت سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے، کشمیر کا مسئلہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا ہے۔
 
ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ اسٹیٹ آف جموں اینڈ کشمیر کا ہے، بھارت کو حل کرنا ہوگا، وزیر خارجہ مسئلہ کشمیر پر بات چیت کیلئے جنیوا کنونشن میں جا رہے ہیں، اسرائیل سے متعلق پاکستان کی پالیسی واضح ہےاس میں کوئی تبدیلی نہیں۔
 
 
کرتارپورراہداری سے متعلق ترجمان نے کہا پاکستان کی جانب سے کرتارپور راہداری کھولنے کے اقدامات کرلیےگئے ہیں، پاکستان کے اپنے پلان کے تحت کرتارپور راہداری پر کام جاری ہے ، پاکستان کرتارپور راہداری کی تکمیل چاہتا ہے۔
 
ڈاکٹر فیصل کا مزید کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیرپرعالمی عدالت میں جانےکیلئےمشاورت جاری ہے، جنیواکنونشن سے متعلق تہمینہ جنجوعہ وہاں پر موجود ہیں، مقبوضہ کشمیر سے متعلق اپنے واضح مؤقف پر قائم ہیں جبکہ کلبھوشن کو قونصلررسائی پر بھارت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
 
 
واشنگٹن: امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ ہم اب افغان فورسز کا دفاع کررہے ہیں اور ہم طالبان سے معاہدے کے بعد اسے جاری رکھیں گے۔
 
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر زلمے خلیل زاد نے اپنے پیغام میں کہا کہ تمام گروہوں نے تسلیم کیا ہے کہ افغانستان کا مستقبل افغانستان میں اندرونی مذاکرات کے ذریعے طے کیا جائے گا۔
 
زلمے خلیل زاد نے ان رپورٹس کو مسترد کردیا ہے جس میں طالبان کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ معاہدے کے مطابق امریکا، افغان حکومت اور اس کی فورسز کی مدد نہیں کرے گا۔
 
امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی حق حاصل نہیں کہ وہ اشتہارات کے ذریعے کسی کو بھی دھمکی دے یا دھوکہ دے۔
 
زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ میں یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ہم اب افغان فورسز کا دفاع کررہے ہیں اور ہم طالبان سے معاہدے کے بعد اسے جاری رکھیں گے۔
 
 
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ افغان امن معاہدے پر بڑی پیش رفت ہوئی ہے امید ہے کہ طالبان سے امن معاہدہ جلد ہوجائے گا۔

پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری ہم پر انگلی اٹھانے کی بجائے اپنی جانب اٹھنے والی 4 انگلیوں کو دیکھیں۔

پشاور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے محمود خان نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری ہم پر انگلی اٹھانے کی بجائے اپنی جانب اٹھنے والی چار انگلیوں کو دیکھیں ،وہ سندھ پر توجہ دیں اور وہاں پر گڈ گورننس لائیں جس کے بعد وہ ہم پر تنقید کریں۔ بلاول بھٹو زرداری ہم پر تنقید کرنے کی بجائے تھر اور سندھ کے دیگر علاقوں میں چلے جائیں انھیں اپنی حکومت کی گڈ گورننس نظر آجائے گی،کراچی کو دیکھ لیں بارش کا ایک قطرہ گرتا ہے تو ہفتوں پانی کھڑا رہتا ہے،شہر میں گندگی ،بدبواور کچرا ہے جسے اٹھانے والا کوئی نہیں، یہ سب خود کچرا بنے ہوئے ہیں.

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کا امن ایک دوسرے کے ساتھ جڑا ہواہے ،اگر پاکستان میں امن ہوگا تو افغانستان میں بھی امن ہوگا اور افغانستان میں امن ہوگا تو پاکستان میں بھی امن ہوگا۔ خیبرپختونخوا ،طورخم بارڈر کے ذریعے افغانستان سے جڑا ہوا ہے اور ہم نے اسی تناظر میں اسے بلاتعطل کھولا ہے کیونکہ یہ افغانستان کے ساتھ وسطی ایشیاءاور دنیا کے لیے ایک آسان ترین روٹ ہے اور یہاں سے تجارت ہونے کی وجہ سے پشاور تجارتی مرکز بنے گا،ہمارا اس سلسلے میں پورا فوکس ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ افغانستان میں جلد امن آجائے گا

پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری ہم پر انگلی اٹھانے کی بجائے اپنی جانب اٹھنے والی 4 انگلیوں کو دیکھیں۔

پشاور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے محمود خان نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری ہم پر انگلی اٹھانے کی بجائے اپنی جانب اٹھنے والی چار انگلیوں کو دیکھیں ،وہ سندھ پر توجہ دیں اور وہاں پر گڈ گورننس لائیں جس کے بعد وہ ہم پر تنقید کریں۔ بلاول بھٹو زرداری ہم پر تنقید کرنے کی بجائے تھر اور سندھ کے دیگر علاقوں میں چلے جائیں انھیں اپنی حکومت کی گڈ گورننس نظر آجائے گی،کراچی کو دیکھ لیں بارش کا ایک قطرہ گرتا ہے تو ہفتوں پانی کھڑا رہتا ہے،شہر میں گندگی ،بدبواور کچرا ہے جسے اٹھانے والا کوئی نہیں، یہ سب خود کچرا بنے ہوئے ہیں.

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کا امن ایک دوسرے کے ساتھ جڑا ہواہے ،اگر پاکستان میں امن ہوگا تو افغانستان میں بھی امن ہوگا اور افغانستان میں امن ہوگا تو پاکستان میں بھی امن ہوگا۔ خیبرپختونخوا ،طورخم بارڈر کے ذریعے افغانستان سے جڑا ہوا ہے اور ہم نے اسی تناظر میں اسے بلاتعطل کھولا ہے کیونکہ یہ افغانستان کے ساتھ وسطی ایشیاءاور دنیا کے لیے ایک آسان ترین روٹ ہے اور یہاں سے تجارت ہونے کی وجہ سے پشاور تجارتی مرکز بنے گا،ہمارا اس سلسلے میں پورا فوکس ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ افغانستان میں جلد امن آجائے گا

Page 1 of 18