مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ عوام ، بجلی اور گیس کے واجبات 3 ماہ میں ادا کرسکتے ہیں، تاخیر کا نقصان حکومت برداشت کرے گی۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کے دوران مشیر خزانہ نے کہا کہ کورونا سے متاثرہ افراد کی مدد کی جائے گی, اس کے لیے 1200 ارب روپے کا پیکج دیا گیا ہے۔ تمام فوڈ پراڈکٹس پر ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے، پیٹرولیم منصوعات کےلیے حکومت نے70رب روپے رکھے ہیں، کاروباری برادری اور صوبوں کے ساتھ رابطے میں ہیں، مختلف طریقوں سے 107 ارب روپے ری فنڈ کیے جارہے ہیں، چھوٹے کارخانوں کے متاثرہ ملازمین کے لیے 100 ارب رکھے جارہے ہیں۔
عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ عوام کو بجلی اور گیس کے بل فوری طور پر ادا کرنے کی ضرورت نہیں، بجلی اور گیس کے واجبات 3 ماہ میں ادا کیے جاسکیں گے، یوٹیلیٹی بلز جمع کرانے میں تاخیر کا نقصان حکومت خود برداشت کرے گی جس کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
راولپنڈی: وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان نے کہا ہے کے اضافی گیس بل کی مد میں 50کروڑ روپے واپس ایڈجسٹ کیے جاچکے ہیں۔غلام سرور خان نے کہا ہے کہ سوئی گیس کی قیمتوں میں اضافہ ضروری تھا، جن 15 ہزار صارفین کو گیس کے اضافی بل گئے تھے انھیں اس کی واپسی شروع کر دی گئی ہے اب تک اس مد میں 50کروڑ روپے واپس ایڈجسٹ کیے جاچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سابق 2 حکومتوں سے ورثے میں سنگین مسائل ملے ہیں مگر ہم عوامی مسائل حل کریں گے اور اب کسی بھی ادارے کو پی ا?ئی اے اور اسٹیل ملز نہیں بننے دیں گے۔
ایمز ٹی وی (کراچی) گزشتہ روز وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس میں شریک حزب اختلاف کی تمام جماعتوں کے رہنماؤں نے مجوزہ احتساب بل کی سخت مخالفت کی اور واضح کیا کہ وہ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں بھی مذکورہ بل کی مخالفت کرینگے۔
وزیراعلیٰ ہاؤس کے ترجمان کے مطابق اپوزیشن رہنماؤں سے مخاطب ہوتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ بل کی مخالفت کرنا ان کا جمہوری حق ہے، انھوں نے یہ اجلاس اپوزیشن جماعتوں کو بل پر اعتماد میں لینے کے لیے بلایا تھا۔ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہارالحسن، ایم کیوایم کے سید سردار احمد، مسلم لیگ (فنکشنل) کے نند کمار اور مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی رہنما حاجی شفیع جاموٹ نے شرکت کی۔
ادھر پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی خرم شیر زمان کا کہناہے کہ پی ٹی آئی نے وزیراعلیٰ کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ وزیراعلیٰ کی معاونت کیلیے صوبائی وزیر قانون ضیا الحسن لنجار اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ ضمیر گھمرو اجلاس میں موجود تھے۔
وزیراعلیٰ ہاؤس کے اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ اور ان کی لیگل ٹیم کرپشن کے خاتمے کے اقدامات پر یقین رکھتی ہے، 18ویں آئینی ترمیم کے تحت یہ صوبائی سبجیکٹ ہے، پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں احساب بل متعارف کرایا جائیگا، مجوزہ احتساب قانون کے تحت چیئرمین کی تعیناتی صوبائی اسمبلی کے ذریعے ہوگی جبکہ ڈائریکٹر جنرل اور پراسیکیوٹر جنرل کی تقرری چیئرمین کی مشاورت سے کی جائیگی۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ ضمیرگھمرو نے ڈرافٹ بل پر بریفنگ میں بتایا کہ اس میں پلی بارگین کے حوالے سے کوئی شق شامل نہیں ہوگی جبکہ صوبائی وزیرقانون ضیا الحسن لنجار نے بتایا کہ ڈرافٹ بل کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔
سرکاری اعلامیہ کے مطابق قائد حزب اختلاف نے اجلاس میں کہا کہ اپوزیشن احتساب قانون کیخلاف ہے لہٰذا وہ سندھ اسمبلی میں مجوزہ بل کی مخالفت کرینگے۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیراطلاعات ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ہم لوگ کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں، ہمارا قانون موجودہ نیب قانون سے بہتر ہے، موجودہ نیب قانون کو آرڈیننس کے تحت لایا گیا تھا، اس وقت یہ قانون غیر آئینی ہے۔
دریں اثنا اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ بل پر حکومت سے مذاکرات سے انکار نہیں کیا لیکن یہ بل کرپشن کو روکنے کیلیے نہیں لیکن کرپشن پر بات کرنے سے روکنے کیلیے لایا جارہاہے، اپوزیشن سندھ اسمبلی میں اس بل کی بھرپور مخالفت کرے گی، بل کا مکمل مسودہ ملنے پر مزید موقف دیںگے، پاناما لیکس کے معاملے پر جو تلاشی کا عمل شروع ہواہے وہ اب رکنا نہیں چاہیے، جتنے لوگوں کی بھی باہر جائیداد ہیں ان سب کا احتساب ہونا چاہیے۔
ایم کیوایم کے پارلیمانی رہنما سید سردار احمد نے کہا کہ وفاق کے قانون کو اس طرح تبدیل نہیں کیا جاسکتا، اپنے لوگوں کو بچانے کیلیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کے رہنما نندکمار نے کہا کہ بل کی مخالفت کرتے ہیں، یہ بل بدنیتی پر مبنی ہے اسے نہیں مانتے۔
ایمز ٹی وی(تعلیم) تعلیمی اداروں میں قرآن پاک کی تعلیم کو لازمی قرار دینے کا بل منظور کرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کی مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر مملکت برائے تعلیم بلیغ الرحمان نے قرآن پاک کی تعلیم کو لازمی قراردینے کا بل پیش کیا۔ منظور کئے گئے بل کے مطابق قرآن پاک کی تعلیم مسلمان طلباء کیلئے لازمی ہوگی اور چھٹی سے بارہویں جماعت تک مفہوم کے ساتھ قرآن پاک کی تعلیم دی جائے گی جس کے بعد قرآن پاک کی لازمی تعلیم 2017 ء کا بل قومی اسمبلی میں اتفاق رائے سے منظور کرلیاگیا ہے۔a
ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) امریکی ریاست کیلیفورنیا کی اسمبلی نے ایک متنازعہ بل بھاری اکثریت سے پاس کیا ہے جس کے مطابق اسرائیل کا بائیکاٹ کرنے والی کمپنیوں کو بھاری جرمانہ کیا جائیگا ۔ کیلیفورنیا کی اسمبلی میں اس بل کے حق میں 59 ووٹ جبکہ مخالفت میں صرف ایک ووٹ پڑا ۔ اس ماہ کے آخر تک گورنر کے دستخط کے بعد یہ بل قانونی حثیت اختیار کر جائیگا ۔ امریکہ کی شہری آزادی تنظیموں نے بھی اس بل کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی نواز قانون سازوں نے فلسطین کی حامی تنظیم بی ڈی ایس کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا ہے ۔ اس بل کی حتمی منظوری کے بعد ریاست کیلیفورنیا میں یورپ کی ان کمپنیوں کی سرگرمیاں بھی متاثر ہونگی جو اسرائیل کا بائیکاٹ کرتی ہیں۔
ایمزٹی وی(ٹیکنالوجی)خواتین کوفیس بک پر بلیک میک کرنے والا نوسرباز سائبر کرائم بل کے تحت نوشہرہ سے گرفتار کرلیا گیا، ملز م کے خلاف بلیک میلنگ کے مختلف مقدمات درج ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نوشہرہ پولیس نے رسال پور کے علاقے میں کاروائی کرتے ہوئے بلیک میلنگ میں ملوث مبینہ ملزم کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس کے مطابق مبینہ ملز م کا تعلق پشاور کے علاقے سفید ڈھیری سے ہے اور اسکے خلاف مختلف تھانوں میں بلیک میلنگ کے نو مقدمات درج ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف خواتین نے شکایت درج کرائی ہے کہ ملزم ان کے جعلی فیس بک اکاؤنٹس بناتا تھا اور ویڈیوز اپ لوڈ کرنے کی دھمکیاں دیا کرتاتھا۔ پو لیس نے ملزم کے خلاف سائبرکرائم بل کے تحت کاروائی کرتے ہوئے اسے حراست میں لیا ہے۔
ایمزٹی وی(ٹیکنالوجی)بل گیٹس کافی عرصے سے دنیا کے امیر ترین شخص ہیں جنھوں نے اپنی کمپنی مائیکروسافٹ کے ذریعے ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر کے لیے ونڈوز آپریٹنگ سسٹم تیار کرکے ایک انقلاب برپا کردیا تھا۔ بل گیٹس کی قیادت میں مائیکروسافٹ ایسی کمپنی کے طور پر جانی جاتی تھی جو ہر قیمت پر کامیابی چاہتی تھی۔ یعنی ایپس سے لے کر ویب براﺅزر تک، وہ اپنے ہر مخالف کمپنی کو خرید لیتی تھی اگر ایسا نہ ہوتا تو کسی نئی مسابقتی پراڈکٹ کے ذریعے اسے کچل کر صارفین کو اپنی جانب کھینچ لیتی تھی۔ مگر آج کے عہد میں کون ہے جو بل گیٹس کی جگہ لینے کے لیے تیار ہے تو یہ کوئی غیر معروف نام نہیں بلکہ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ ہیں اپنے ہر حریف کو کسی بھی طرح شکست دینے کی حکمت عملی پر یقین رکھتے ہیں۔ اس کی مثال فیس بک کی جانب سے گزشتہ روز متعارف کرایا گیا انسٹاگرام اسٹوریز کا فیچر ہے جو اسنیپ چیٹ کے اسٹوریز فیچر کی ہو بہو نقل ہے۔ اس اقدام سے مارک زکربرگ بھی بل گیٹس کی کیٹیگر میں آگئے ہیں اور بطور قائد ان کی سوچ بھی بالکل ایسی ہے کہ اگر کسی کو شکست یا اپنے ساتھ نہ ملا سکو تو اسے کچل دو۔ مارک زکربرگ نے 2013 میں 3 ارب ڈالرز کے عوض اسنیپ چیٹ کو خریدنے کی کوشش کی تھی جس میں ناکامی کے ایک ماہ بعد فیس بک کی جانب سے اسنیپ چیٹ جیسی ایپ پوک کو متعارف کرایا گیا۔ یہ ایپ ناکام ہوکر اپنی موت آپ مرگئی جبکہ اس کی جانشین سلینگ شاٹ کا بھی یہی انجام ہوا مگر اس کے ذریعے فیس بک نے اسنیپ چیٹ کو واضح پیغام دیا ' ایسا کچھ نہیں جو تم تیار کرو ہم اس سے زیادہ تیز تیار نہ کرسکیں دوسری جانب اسنیپ چیٹ آہستگی سے اپنے صارفین اور آمدنی بڑھا رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ مارک زکربرگ نے اس خطرے کو سنجیدگی سے لینا شروع کردیا ہے۔ بل گیٹس اپنے آپریٹنگ سسٹم ونڈوز اور آفس کی مدد سے نئی پراڈکٹ کو چلنے نہیں دیتے تھے جبکہ فیس بک کو دنیا کی سب سے بڑی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ہونے کا فائدہ حاصل ہے جو انسٹاگرام کو بھی آگے بڑھنے میں مدد دے رہا ہے۔ فیس بک نے انسٹاگرام میں اسٹوریز کا فیچر دے کر اپنے مخالف کا اہم فیچر چرالیا ہے اور اسے بہت بڑی تعداد میں اپنے صارفین تک پہنچا دیا ہے۔ نوے کی دہائی میں مائیکروسافٹ اور اب فیس بک کے لیے ٹیکنالوجیز اور ایپس مختلف ہیں مگر طریقہ کار ایک ہی ہے۔ بل گیٹس کی طرح ہی مارک زکربرگ نے اپنے اثاثوں کا بڑا حصہ فلاحی مقاصد کے لیے صرف کرنے کا اعلان کیا ہے (فیس بک کے بانی اس وقت دنیا کے پانچویں امیر ترین شخص ہیں اور توقع کی جاسکتی ہے کہ ایک دن وہ بل گیٹس کو پیچھے چھوڑ دیں گے)۔ آج مائیکروسافٹ مسابقتی میدان میں کافی حد تک دوستانہ حکمت عملی اختیار کیے ہوےءہے مگر فیس بک نے اس کی ماضی کی پالیسیوں کو اپنا لیا ہے۔
ایمزٹی وی(اسلام آباد) فوجداری قوانین (ترمیمی) بل 2016 قومی اسمبلی میں پیش كر دیا گیا جس میں بچوں كے ساتھ زیادتی كی سزا عمر قید یا سزائے موت مقرر كرنے كی تجویز دی گئی ہے۔
قومی اسمبلی كے اجلاس میں مسرت احمد زیب نے تحریک کے ذریعے فوجداری قوانین (ترمیمی) بل 2016 پیش کرنے کی اجازت طلب کرتے ہوئے کہا کہ بل كی منظوری سے بچوں كے ساتھ زیادتی كرنے والوں كو پھانسی یا عمر قید كی سزا ملنی چاہیئے، موجودہ قانون كے تحت یہ سزا صرف 7 سال ہے۔ وزیر قانون زاہد حامد نے بل كی مخالفت نہیں كی اور ایوان سے تحریك كی منظوری كے بعد مسرت احمد زیب نے بل ایوان میں پیش كیا۔
اس كے علاوہ قومی اسمبلی میں بے سہارا، یتامیٰ (بحالی و فلاح و بہبود) بل 2016 سینیٹ سے منظور كردہ صورت میں زیر غور لانے كی تحریك منظور كرتے ہوئے اس پر30 دنوں میں رپورٹ طلب كر لی۔
ایمزٹی وی (انٹرنیشنل) امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کو امیگریشن بل کے ذریعے تحفظ دینے کے صدارتی بل پر عمل در آمد کو سپریم کورٹ کی جانب سے روک دیا گیا ہے۔ صدر براک اومابا کے امیگریشن بل پر عمل در آمد کو سپریم کورٹ کی جانب سے روکے جانے پر امریکا بھر میں ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔ حیران کن طور پر اس فیصلے پر سپریم کورٹ کے چار جج اس بل کے حق میں جبکہ چار ہی مخالفت میں رولنگ دیتے نظر آئے اور اسی ڈیڈ لاک کے باعث امیگریشن بل پر عمل در آمد اب ممکن نہیں رہا۔ اس ڈیڈ لاک کو ری پبلکن پارٹی کی جانب سے خوب پذیرائی مل رہی ہے یہاں تک کہ ہاؤس اسپیکر پال رائن کہتے ہیں کہ قانون بنانے کا اختیار صرف کانگریس کو ہے امریکی صدر کو نہیں۔ دوسری جانب امریکی صدر براک اوباما سپریم کورٹ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے نظر آئے۔ ماہرین کے مطابق سپریم کورٹ پر امیگریشن بل پر ڈیڈ لاک کی ایک بڑی وجہ سپریم کورٹ کے ہی جج جسٹس انٹونن سکالیا کی وفات ہے ۔ ان کے وفات کے بعد ابھی تک نئے جج کی تعیناتی نہیں ہوسکی۔ سپریم کورٹ کے جج کی تعداد نو ہوتی تو فیصلہ شاید مختلف ہوتا۔ صدر اوباما نے گزشتہ ماہ میرک گارلینڈ کو سپریم کورٹ کا نیا جج تعینات کیا تھا تاہم ری پبلکن سینیٹرز اس تقرری کی منظوری دینا نہیں چاہتے۔ سپریم کورٹ کے ڈیڈ لاک پر امریکہ میں موجود تارکین وطن مختلف ریاستوں میں احتجاج کرتے نظر آرہے ہیں اور اس بل کی فوری منظوری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکورٹی کے مطابق امریکا میں اس وقت 12 کروڑ افراد غیر قانونی طور پر مقیم ہیں اور صدر اوباما امیگریشن بل کے ذریعے ان تارکین وطن کو قانونی حیثیت دینا چاہتے ہیں مگر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد صدر اوباما کی مدت میں اس بل پر عمل در آمد ہوتا اب مشکل نظر آتا ہے۔