منگل, 03 دسمبر 2024


آئینی صوبے سے ہٹ کر کوئی بھی سیٹ اپ گلگت بلتستان کے لئے تسلیم نہیں

 

ایمزٹی وی(گلگت بلتستان) گلگت بلتستان ہائوس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی گلگت بلتستان کے صدرراجہ جلال مقپون نے کہا کہ پی ٹی آئی گلگت بلتستان میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ پارٹی کے تمام ورکروں میں اتحادواتفاق ہے۔ پارٹی کی مرکزی قیادت نے عہدوں کااعلان گلگت بلتستان میں پارٹی ورکروں کے ساتھ مشاورت سے کیا ہے
انہوں نے مزید کہا کہ آئینی صوبے سے ہٹ کر کوئی بھی سیٹ اپ تسلیم نہیں کریں گے۔اور آئندہ پارٹی عہدیداروں اورسینرزسے مشاورت کرکے ڈوثرنل،ضلعی، خواتین ونگ ضلعی تنظیم سازی کاکام مکمل کریںگے۔گلگت بلتستان کے عوام کو ان کاجائز حقوق پی ٹی آئی دے سکتی ہے۔ مسلم لیگ ن صرف ڈرامہ رچارہی ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام سے جھوٹ بولاجارہا ہے۔
نوازشریف کے دورمیں گلگت بلتستان میں ایک بھی ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں ہوا۔نوکریوں اورٹھیکوں کی بندربانٹ ہوئی۔وزیراعلیٰ حفیظ الرحمن نے اپنی سیٹ بچانے اورمریم نوازسے دادلینے کے لئے گلگت بلتستان کے مسائل کونظرانداز کرکے پانامہ پرپریس کانفرنس کی۔اور گلگت بلتستان کے عوام کے وسائل خرچ کئے۔ اگر حفیظ الرحمن کو پانامہ پر ہی بات کرنی تھی تو وہ سپریم کورٹ کے باہر پریس کانفرنس کرتے۔وزیراعلیٰ کی اس حرکت سے ظاہرہوتا ہے کہ حفیظ الرحمن کو گلگت بلتستان سے کوئی سروکارنہیں بلکہ اپنے آپ کو شریف خاندان کاایک ملازم سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے ڈیڑھ سالہ دورحکومت میں ٹھیکے اور نوکریوں کابندربانٹ ہوئی ہے۔سی پیک منصوبے میں بھی عوام کے تحفظات کوکوئی اہمیت نہیں دی جارہی ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل سیکرٹری فتح اللہ خان نے کہا کہ این ٹی ایس کا معاملہ اورڈیزاسٹرکے دوران کرپشن کے الزامات ہم نے تو نہیں لگائے۔مسلم لیگ ن کے دورمیں محض وزیراعلیٰ کے رشتہ داراور لیگی کارکنوں کے علاوہ کسی کوکچھ نہیں مل رہا ہے۔
سرکاری نوکری کے لئے وزیراعلیٰ کی رشتہ داریاں ن لیگ کاہونا لازمی ہوگیا ہے۔حفیظ الرحمن اعدادوشمارکے جادوگر ہیں اپنے دورمیں ایک منصوبہ شروع نہیں کرسکا۔پرانے منصوبوں پرتختیاں لگارہے ہیں۔وہ عوام کو بے وقوف بنارہے ہیں۔سی پیک منصوبے میں بھی گلگت بلتستان کوکچھ نہیں ملاہے۔51ارب ڈالر کے منصوبے میں ایک منصوبے کی نشاندہی کریں جو گلگت بلتستان میں شروع ہوا ہے۔ مارچ کے بعد عوام سے رابطہ مہم شروع کریں گے اور سی پیک منصوبے میں اپناحق لینے کے لئے اکٹھے ہوں گے۔ وزیراعلیٰ ہائوس کے باہر دھرنا دیں گے اور ان سے پوچھیں گے کہ سی پیک میں ہمیں کیاملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی صوبے سے ہٹ کر کوئی بھی سیٹ اپ گلگت بلتستان کے لئے تسلیم نہیں کریں گے۔عبوری آئینی صوبے کے اختیارات آج سے70سال قبل انڈیا نے مقبوضہ کشمیر کودیا ہے۔قومی اسمبلی اورسینٹ میں مبصر کی حیثیت ہمیں نہیں چاہئیے۔
نوازشریف پانامہ سیکنڈل میں اس قدر تنہاہوگئے ہیں کہ حفیظ الرحمان کوبھی پانامہ میں گھسیٹاہے۔رکن قانون سازاسمبلی راجہ جہانزیب نے کہا کہ گلگت بلتستان میں امن حفیظ الرحمن نے نہیں بلکہ گندم کے مسئلے پر عوام نے یکجاہوکر قائم کیا ہے۔ امن قائم کرنے کاسہراپاک فوج کو بھی جاتا ہے۔2013سے اب تک گلگت بلتستان میں فرقہ وارانہ بنیادوں پر ایک قتل نہیں ہوا ہے۔حفیظ الرحمن کادعویٰ غلط ہے کہ امن مسلم لیگ ن کے دورمیں قائم ہوا۔پی ٹی آئی گلگت بلتستان کے عہدیداروں کااعلان پارٹی قیادت نے تمام ورکروں اور عہدیداروں سے مشاورت کے بعد کیا ہے۔ اس پرہمیں مکمل اعتماد ہے۔وزیراعلیٰ کی پریس کانفرنس میں گلگت بلتستان کے حوالے سے کچھ نہ کچھ سننے کے انتظار میں تھے لیکن پانامہ والی باتیں سن کرمایوسی ہوئی۔پی ٹی آئی گلگت بلتستان کے سینئرنائب صدرشاہ ناصرنے کہا کہ حفیظ الرحمن گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ ڈرامہ کررہے ہیں۔ راجہ جلال نے کہا کہ پی ٹی آئی گلگت بلتستان میں پہلی مرتبہ مستقل بنیادوں پرتنظیم سازی ہوئی ہے۔ پہلے عبوری کابینہ چل رہی تھی

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment