ایمزٹی وی(اسلام آباد)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی ، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ ، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دید ی ہے تاہم تنخواہوں میں اضافے سے قومی خزانے پر 40کروڑ سے زائد کا بوجھ پڑیگا ۔” افراط زر کو مد نظر رکھ کر اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ کیا “۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ کابینہ اجلاس میں عوامی نمایندوں کی تنخواہوں پرنظرثانی کی گئی ہے اور وزیر اعظم نے تنخواہوں میں اضافے کی منظوری بھی دیدی ہے ۔ ارکان اسمبلی کی بڑھائی گئی تنخواہوں میں ایڈہاک ریلیف بھی شامل ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کا مزید کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ہر سال اضافہ کیا جاتا ہے تاہم 2004ءکے مقابلے میں افراط زر میں اضافہ ہو اہے ۔ 2010ءمیں پہلی بار ایڈہاک ریلیف دیا گیا تاہم تنخواہوں میں اضافے کے باوجود ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہیں ارکان بلوچستان اسمبلی سے کم رہیں گی ۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ وزیرا عظم نے وفاقی وزیرخواجہ سعد رفیق کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو پیمرا قوانین کو اپ ڈیٹ کرنے اور انہیں شفاف بنانے کیلئے ترامیم کی تجاویز دیگا ۔کمیٹی میں وزیر دفاع خواجہ آصف ، زاہد حامد اور قادر بلوچ کے علاوہ سیکرٹری فنانس بھی شامل ہونگے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے 6ممالک کے ساتھ 9 معاہدے کیے ہیں جن میں مالدیپ کےساتھ ڈاکٹرزاورفارماسیوٹیکل کے حوالے سے معاہدہ ہواہے جو شارٹ اور لانگ ٹرم ہے ۔اس کے علاوہ ملائیشیا کےساتھ کرپشن پرقابوپانے کے حوالے سے معاہدہ ہواجبکہ بیلاروس کےساتھ آئی ٹی کے استعمال سے کرائم روکنے ،قازقستان کے ساتھ بھی دفاعی معاہدہ ہواہے ۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ پاکستان اورجنوبی افریقاکےساتھ دفاعی معاہدہ ہواہے۔آذربائیجان کےساتھ ایمرجنسی اورقدرتی آفات سے نمٹنے کامعاہدہ ہواہے۔